لاہور: وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب مقدمات بند کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہری محمود نقوی کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم پاکستان ، چیرمین اور ڈی جی نیب اور سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وزیر خزانہ کو نیب ریفرنسز میں بری کرنا آئین اور قانون کے خلاف اور انصاف کے قتل کے مترادف ہے ۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 2001 میں ناجائز اثاثے بنانے کے الزام میں نیب میں ریفرنس قائم کیا گیا تھا جس پر انہوں نے 2001 سے 2016 تک پانچ بار نیب میں مقدمات ختم کروانے کی کوشش کی تاہم اب نیب اور حکومت کی ملی بھگت سے یہ مقدمات ختم کردیے گئے ہیں جو نیب قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے لہذا عدالت اس تمام معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے اور اس کی رپورٹ تک وزیر خزانہ کو کام کرنے سے روکا جائے جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالا جائے تاکہ وہ ملک سے باہر نہ جاسکیں ۔
درخواست گزار نے مزید استدعا کی ہے کہ جس اجلاس میں اسحاق ڈار کے خلاف مقدمات ختم کیے گئے اس کی تمام تفصیلات اور میٹنگ منٹس بھی طلب کیے جائیں تاکہ دیکھا جائے کہ وزیر خزانہ کے خلاف مقدمات ختم کرنے میں تمام قوانین کو مدنظر رکھا گیا ہے یا نہیں جبکہ فیصلے پر چیرمین نیب اور ایگزیکٹو بورڈ کے ممبران سے بیان حلفی بھی طلب کیے جائیں ۔