ڈسکہ میں ساس اور نند کے ہاتھوں خاتون زارا کے بہیمانہ قتل کی واردات کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز ڈسکہ کے گاؤں کوٹلی مرلاں میں بہو کو قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑکے کرکے بوریوں میں پھینکنے والے تینوں ملزموں کو موترہ پولیس نے گرفتار کرلیا تھا جبکہ ساس مقتولہ کی خالہ بھی تھی، مقتولہ زہرا ایک بچے کی ماں اور سات ماہ کی حاملہ تھی۔
ساس صغراں بی بی اور نند یاسمین نے زارا کو قتل کیا، لاش کے بازو ٹانگیں کاٹ کر الگ کیں اور شناخت چھپانے کے لیے سر کو تن سے جدا کرکے چولہے پر جلایا گیا۔
’زارا سجدے میں تھی جب اسے قتل کیا گیا‘
تاہم اب کیس سے متعلق مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، تحقیقات میں ملزمہ ساس صغریٰ بی بی نے انکشاف کیا کہ پہلے زارا کو گولی مار کر قتل کرنے کا پلان تھا لیکن آواز گونجنے کے ڈر سے پلان تبدیل کردیا۔
زارا کو نماز پڑھتے ہوئے قتل کیا گیا جب وہ سجدے میں تھی، ساس نے نند کے ساتھ مل کر اسے دبوچا اور بیٹے عبداللہ نے ہاتھ پاؤں پکڑے پھر منہ پر تکیہ رکھ کر دم گھوٹ کر مار ڈالا۔
’زارا کو کمسن بیٹے کے سامنے قتل کیا گیا‘
مقتولہ کو کمسن بیٹے کے سامنے قتل کیا جب معصوم بچہ رونے لگا تو پھوپھو اسے کمرے سے باہر لے گئی۔
ڈی پی او سیالکوٹ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ تحقیقات دو دن میں مکمل کرکے قتل کاسراغ لگایا، قتل میں ملوث مرکزی ملزماں صغرٰی بی بی اس کی بیٹی سمیت بیٹی کا بیٹا عبداللہ اور ایک رشتے دار نوید کو گرفتار کیا ہے۔
عمر فاروق کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزمہ صغریٰ بی بی نے نوید کو قتل کیلئے لاہور سے بلوایا تھا اور 15 ہزار روپے دیے، نوید صغراں کا لے پالک بیٹا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ دوران تفتیش گرفتار دونوں خواتین نے قتل اور عبداللہ نے لاش نہرمیں پھینکنے کا اعتراف کرلیا ہے۔
صغریٰ بی بی نے چار سال قبل بیٹے قدیر سے شادی کروائی تھی، زارا کا شوہر روزگار کیلئے بیرون ملک میں مقیم ہے۔