ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

’زہرہ کے 25 ٹکڑے کیے گئے‘ والد شبیر احمد کا بیان آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

ڈسکہ میں ساس، نند اور اس کے بیٹے کے ہاتھوں قتل کی جانے والی 7 ماہ کی حاملہ خاتون زہرہ کے والد پولیس انسپکٹر شبیر احمد کا بیان آگیا۔

 اے آر وائی نیوز کے مطابق دو روز ڈسکہ کے گاؤں کوٹلی مرلاں والا میں 7 ماہ کی حاملہ بہو زہرہ کو قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑکے کرکے بوریوں میں پھینکنے والے ساس، نند اور اس کے بیٹے عبداللہ اور سہولت کار کو پولیس نے گرفتار کرلیا جبکہ کیس سے متعلق مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ملزمہ ساس صغراں بی بی اور نند یاسمین نے زہرہ کو قتل کیا، لاش کے بازو ٹانگیں کاٹ کر الگ کیں اور شناخت چھپانے کے لیے سر کو تن سے جدا کرکے چولہے پر جلایا گیا۔

- Advertisement -

زہرہ کا شوہر سعودی عرب میں مقیم ہے جبکہ زہرہ بھی سعودی عرب جاکر واپس آئی تھی، ملزمہ ساس کو رنج تھا کہ بیٹا رقوم بیوی کے ہاتھ میں دیتا ہے۔

’زہرہ کے 25 ٹکڑے کیے گئے‘ والد شبیر احمد

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مقتولہ زہرہ کے والد پولیس انسپکٹر شبیر احمد نے بتایا کہ کیس 4 ملزمان گرفتار ہیں اور بیٹی کو قتل کرنے کا اعتراف کرچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ زہرہ کو ملزموں نے پہلے تکیہ رکھ کر دم گھوٹا پھر بغدا اور چھری سے کاٹا گیا، میری بیٹی کے 25 ٹکڑے کیے گئے ہیں، اعضا کو بوری میں بند کرکے مختلف جگہوں پر گندے نالوں میں پھینکا گیا۔

والد نے کہا کہ زہرہ کی شادی کو تقریباً 4 سال ہوئے تھے اور اس کی عمر 31 سال تھی وہ دو سالہ بیٹے کی ماں اور 7 ماہ کی حاملہ تھی۔

’زہرہ سجدے میں تھی جب اسے قتل کیا گیا‘

گزشتہ روز تحقیقات میں ملزمہ ساس صغریٰ بی بی نے انکشاف کیا تھا کہ پہلے زہرہ کو گولی مار کر قتل کرنے کا پلان تھا لیکن آواز گونجنے کے ڈر سے پلان تبدیل کردیا۔

یہ پڑھیں: ڈسکہ: ’ساس نے زارا کو نماز پڑھتے ہوئے قتل کیا‘

زہرہ کو نماز پڑھتے ہوئے قتل کیا گیا جب وہ سجدے میں تھی، ساس نے نند کے ساتھ مل کر اسے دبوچا اور بیٹے عبداللہ نے ہاتھ پاؤں پکڑے پھر منہ پر تکیہ رکھ کر دم گھوٹ کر مار ڈالا۔

’زہرہ کو کمسن بیٹے کے سامنے قتل کیا گیا‘

مقتولہ کو کمسن بیٹے کے سامنے قتل کیا جب معصوم بچہ رونے لگا تو پھوپھو اسے کمرے سے باہر لے گئی۔

ڈی پی او سیالکوٹ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ تحقیقات دو دن میں مکمل کرکے قتل کاسراغ لگایا، قتل میں ملوث مرکزی ملزماں صغرٰی بی بی اس کی بیٹی سمیت بیٹی کا بیٹا عبداللہ اور ایک رشتے دار نوید کو گرفتار کیا ہے۔

عمر فاروق کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزمہ صغریٰ بی بی نے نوید کو قتل کیلئے لاہور سے بلوایا تھا اور 15 ہزار روپے دیے، نوید صغراں کا لے پالک بیٹا ہے۔

’قتل کے لیے ملزم نوید کو 15 ہزار روپے دیے گئے‘

پولیس نے قتل کی تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے اور علاقے کی مزید سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلیں۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم نوید نے دوران تفتیش انکشاف کیا صغراں بی بی نے لاش کے ٹکڑے ٹھکانے لگانے کیلئے پہلے 10 ہزار اور کام کے بعد مزید پانچ  ہزار روپے دیے۔

مزید پڑھیں : ساس صغریٰ نے زارا کو قتل کرنے اور لاش ٹھکانے لگانے کا طریقہ انڈین فلموں سے سیکھا

حکام کا کہنا تھا کہ لاش کے ٹکڑے کرنے کے لیے چھری اور ٹوکا دو ہزار روپے میں خریدا گیا، خریداری کے بعد ساس اور سہولت کار نے گول گپے کھائے اور کولڈرنک پی۔

پولیس نے کہا کہ سہولت کار نوید کو لانے کیلئے گلی کے بجائے ہمسائے کا گھراستعمال کیا گیا، گلی میں لگے سی سی ٹی وی سے بچنے کیلئےمین گیٹ میں کرنٹ کا بہانہ کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں