اسلام آباد: واپڈا نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی تعمیراتی لاگت میں اضافے کے حوالے سے وضاحت جاری کر دی جس میں کہا گیا کہ 10 اپریل کو سی ڈی ڈبلیو پی نے داسو پروجیکٹ کے دوسرے پی سی ون کا جائزہ لی۔
واپڈا نے بتایا کہ یہ نظر ثانی شدہ دوسرا پی سی ون ایک ہزار 737 ارب روپے پر مشتمل ہے، سی ڈی ڈبلیو پی نے یہ پی سی ون ایکنک میں زیر غور لانے کی سفارش کی، پروجیکٹ کی لاگت میں اضافہ کے 85 فیصد پاکستانی روپے کی قدر میں کمی پر مشتمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: داسو پن بجلی منصوبہ، سیکیورٹی کے لیے غیر معمولی ٹاسک فورس
وضاحت کی گئی کہ 2014 میں امریکی ڈالر کی قدر 100 روپے جبکہ 2025 میں 280 روپے ہے، پروجیکٹ کی لاگت کا بقیہ 15 فیصد اضافہ پروجیکٹ کی پیچیدہ نوعیت کی وجہ سے ہے، قراقرم ہائی وے کی ازسرنو تعمیر و دیگر کنٹریکٹس بولی کے ذریعے ایوارڈ کیے گئے، یہ کنٹریکٹس روپے میں ایوارڈ کیے گئے مگر قلیل حصہ غیر ملکی کرنسی میں قابل ادا ہے۔
واپڈا کے مطابق واپڈا کی ٹیم میں 5 چیف انجینئرز اور 13 سپرنٹنڈنگ انجینئرز شامل ہیں، ٹیم میں 57 ایگزیکٹو، اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئرز اور 15 ملازمین بھی شامل ہیں، پروجیکٹ کیلیے بین الاقوامی شہرت یافتہ کنسلٹنٹس کی خدمات بھی لی گئی ہیں، کنسلٹنٹس ٹیم 130 انجینئرز پر مشتمل ہے جن میں 30 غیر ملکی ماہرین بھی شامل ہیں۔
’کنسلٹنٹس ٹیم نہایت پروجیکٹ کی نگرانی اور عملدرآمد میں تیزی کا کام سر انجام دے رہی ہے۔ پروجیکٹ ڈیزائن اور تعمیراتی سرگرمیوں کیلیے انٹرنیشنل پینل آف ایکسپرٹس کا بھی تقرر کیا گیا۔ واپڈا ہر سال اوسطاً 32 ارب یونٹ سستی پن بجلی نیشنل گرڈ کو مہیا کرتا ہے جس کا ٹیرف محض 3 روپے 71 پیسے فی یونٹ ہے۔ پن بجلی صارفین کیلیے اوسط ٹیرف کو کم سطح پر رکھنے کا سب سے بڑا عنصر ہے۔‘