پشاور : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کے حوالے سے پیدا شدہ صورت حال قانونی اورنہ ہی پیچیدہ ہے، حکومت نے اس حوالے سے جوقدم اٹھانا تھا اٹھا لیا، معاملات ٹوئٹس کے بجائے مشاورت سے حل کیے جائیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے پشاورمیں منعقدہ تقریب کے موقع پرمیڈیاسےبات چیت کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ ٹویٹس کے بجائے تمام معاملات مشاورت سے حل کیے جائیں تو بہتر ہے، ٹویٹس کی بنیاد پرکوئی طریقہ کارتبدیل نہیں ہوتا۔
مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ بہتری کے ایجنڈے کے بجائے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی روایت زور پکڑتی جارہی ہے الزامات کی روش ترک کرنی چاہئیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت نے کبھی عالمی طاقتوں کے بل پر پیسے لے کر چھلانگیں نہیں لگائیں، ہمیں ایک دوسرے کو چور کہنے کے بجائے اپنا مثبت کرداردنیا کے سامنے پیش کرنا چاہئیے۔
مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ حادثات کو جوازبنا کرتوہین رسالت قوانین میں ترامیم کی اجازت کسی کونہیں دی جاسکتی، ہم جذبات کی رو میں بہہ کر کبھی غلط قدم نہیں اٹھائیں گے اور نہ حادثات کو استعمال کرکے اسلامی قوانین کوختم کرنےکی اجازت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ظلم کو ظلم کہیں گے اوراسلام کیخلاف کوئی بات قبول نہیں کریں گے۔ مرے ہوئے سانپ پرلاٹھیاں برسانا محض وقت کا ضیاع ہے۔