لاہور: ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، کئی روز گزر جانے کے بعد بھی نئی حکومت کا قیام عمل میں نہ لایا جا سکا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، 24 دن گزرنے کے باوجود 12 کروڑ عوام کا صوبہ بغیر کسی حکومت کے چل رہا ہے، اور تمام انتظامی امور ٹھپ پڑے ہیں۔
پنجاب کے نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود دو بار ملتوی ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے صدر مملکت کو نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد ہفتہ کے روز گورنر ہاؤس میں حلف برداری کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے تھے، تاہم گورنر پنجاب کی طبیعت بگڑنے کے باعث انھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا، جس کے باعث حلف برداری کی تقریب نہ ہو سکی۔
گزشتہ روز گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مبینہ آئینی خلاف ورزیوں کی نشان دہی کی ہے، اور اس سلسلے میں انھوں نے تحفظات پر مبنی ایک رپورٹ صدر پاکستان کو بھیج دی ہے، انھوں نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہوا، ووٹنگ کا ریکارڈ ٹیمپرڈ ہے۔
خیال رہے کہ صوبہ پنجاب میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اور اسپیکر پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل بھی تاخیر کا شکار ہے، 6 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جب کہ اسپیکر کے خلاف 7 اپریل کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے اسمبلی کا اجلاس 28 اپریل کو طلب کر رکھا ہے، جس میں 3 روز باقی ہیں، تاہم حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک اب تک برقرار ہے۔