بدھ, جولائی 3, 2024
اشتہار

گرمی کی شدید لہر نے ایشیا سمیت دنیا کی نصف سے زائد آبادی کو لپیٹ میں لیا، ریکارڈ ہلاکتیں

اشتہار

حیرت انگیز

رواں برس گرمی کی شدید لہر نے ایشیا سمیت دنیا کی نصف سے زائد آبادی کو لپیٹ میں لیا، جس سے ریکارڈ ہلاکتیں ہوئیں۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے پیش نظر دنیا بھر میں ہیٹ ویو سے نصف سے زائد آبادی پریشان ہے، دنیا کے 60 فی صد لوگوں نے 16 جون سے 24 جون تک انتہائی بلند درجہ حرارت میں گزارے۔

بین الاقوامی علمی ادارے ’ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن‘ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نے مہلک ہیٹ ویوز کی تشکیل کی، جس نے پورے ایشیا میں لاکھوں لوگوں کو انتہائی حد تک متاثر کیا۔ اپریل کے دوران اور مئی 2024 تک جاری رہنے والی انتہائی ریکارڈ توڑ گرمی نے پورے ایشیائی براعظم پر شدید اثرات مرتب کیے۔

- Advertisement -

ایشیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اپریل 2024 میں شدید گرمی نے جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کو متاثر کیا، جس سے بھارت، فلپائن، بنگلادیش، انڈونیشیا، ملائیشیا اور میانمار جیسے ممالک متاثر ہوئے۔ گرمی کی ان لہروں نے دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں کو بری طرح متاثر کیا، جس سے صحت، معیشت اور تعلیم کے شعبوں میں بہت زیادہ نقصان ہوا۔

دنیا میں اس دوران 5 ارب افراد انتہائی درجہ حرارت میں رہے، بھارت میں اب تک کی سب سے طویل ہیٹ ویو ریکارڈ کی گئی جو مئی کے وسط میں شروع ہوئی تھی، اور پارہ 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، بھارت میں 61 کروڑ 90 لاکھ افراد کو شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا، شدید ہیٹ اسٹروک کے 40 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، اور 800 افراد ہلاک ہوئے۔

سعودی عرب میں حج کے دوران گرمی کے نتیجے میں 1300 لوگ جان سے گئے، سعودی عرب کے بعض شہروں میں پارہ 50 ڈگری سے بھی تجاوز کر گیا۔ امریکا کو بھی لگاتار ہیٹ ویو کا سامنا رہا، جنوبی ریاستوں میں پارہ 52 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ چین میں جون کے ماہ میں گرمی پڑنے کا نیا ریکارڈ بن گیا، مختلف شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری کو چھو گیا۔

ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن کے مطابق مغرب میں اسرائیل، فلسطین، لبنان اور شام سے لے کر مشرق میں میانمار، تھائی لینڈ، ویتنام اور فلپائن تک، ایشیا کے بڑے علاقوں میں کئی دنوں تک درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ رہا۔ مہاجر کیمپوں اور غیر محفوظ گھروں میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ ساتھ آؤٹ ڈور ورکرز کے لیے یہ گرمی سخت اذیت ناک ثابت ہوئی۔

ہیٹ ویوز شدید موسمی واقعات کی سب سے مہلک قسم ہیں، اکثر یہ ہوتا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد کم بتائی جاتی ہے، لیکن فلسطین، بنگلادیش، بھارت، تھائی لینڈ، میانمار، کمبوڈیا اور فلپائن سمیت زیادہ تر متاثرہ ممالک میں پھر بھی سیکڑوں اموات کی اطلاع دی جا چکی ہے۔

اس گرمی کا زراعت پر بھی بڑا اثر پڑا ہے، جس سے فصلوں کو نقصان پہنچا اور پیداوار میں کمی ہوئی، ساتھ ہی تعلیم پر بھی۔ سالانہ تعطیلات میں توسیع کرنا پڑی اور کئی ممالک میں اسکول بند کر دیے گئے، جس سے لاکھوں طلبہ متاثر ہوئے۔

شمالی تھائی لینڈ میں درجہ حرارت 44 ڈگری سیلسیس سے بڑھ گیا، پچھلے سال کے مقابلے میں تھائی لینڈ میں موسم 1-2 ڈگری سیلسیس زیادہ گرم رہا، اور بارش اوسط سے کم ہوئی۔ 10 مئی 2024 تک تھائی لینڈ میں کم از کم 61 افراد ہیٹ اسٹروک سے ہلاک ہوئے، جب کہ پچھلے سال کے دوران ہونے والی اموات کی تعداد 37 تھی۔

امریکا، برطانیہ، سویڈن، لبنان، ملائیشیا، اور ہالینڈ کے سائنس دانوں نے مل کر اس بات کا جائزہ لیا کہ خود انسانوں کے ہاتھوں سے لائی گئی موسمیاتی تبدیلی نے 3 ایشیائی خطوں کو کس حد تک متاثر کیا۔ انھوں نے ایک جائزہ رپورٹ شائع کی، جس میں کہا گیا کہ انسانوں کے ہاتھوں لائی گئی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تین ایشیائی ممالک میں گرمی کی شدت میں واضح طور پر اضافہ ہوا۔

ان ممالک میں 1) مغربی ایشیا، بشمول شام، لبنان، اسرائیل، فلسطین اور اردن؛ 2) مشرقی ایشیا میں فلپائن؛ اور 3) جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا، بشمول بھارت، بنگلادیش، میانمار، لاؤ پی ڈی آر، ویت نام، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا شامل ہیں۔ آب و ہوا کی تبدیلی نے مغربی ایشیا میں 3 دن کی اپریل ہیٹ ویو اور فلپائن میں 15 دن کی اپریل ہیٹ ویو کے امکانات اور شدت کو تبدیل کیا۔

گرمی کی لہر نے اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے لوگوں، تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے کیمپوں اور مغربی ایشیا میں تنازعات والے علاقوں میں رہائش پذیر افراد کی مشکل زندگی کو مزید مشکل بنا دیا۔ غزہ میں شدید گرمی نے 17 لاکھ بے گھر افراد کے حالات زندگی کو مزید خراب حال کر دیا۔ اس کی وجہ سے پانی کی قلت میں اضافہ ہوا اور ادویات تک رسائی میں مشکلات اور بڑھ گئیں۔

Our World In Data نامی تنظیم کی ڈپٹی ایڈیٹر ہانا رچی نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں یا گرمی سردی کی وجہ سے ہونے والی اموات کے حوالے سے کہا ہے کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ گرمی کی نسبت سردی سے ہونے والی اموات بہت زیادہ ہوتی ہیں، یہ تناسب ایک اور 9 کا ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید گرمی صرف گرمی سے ہونے والی اموات کا خطرہ ہی نہیں بڑھاتا بلکہ سردی سے ہونے والی اموات کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے مجموعی اثرات ان دو مخالف قوتوں کا مجموعہ ہے۔ اس لیے سردی سے ہونے والی اموات میں کمی نے گرمی سے ہونے والی اموات کی شرح کو قدرے بڑھا دیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں