تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

معروف شاعرہ، ادیب اور ماہرِ تعلیم شبنم شکیل کی برسی

اردو زبان و ادب میں شبنم شکیل ایک شاعرہ، ادیب اور ماہرِ تعلیم کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہیں جو 2 مارچ 2013ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔ آج شبنم شکیل کی برسی منائی جارہی ہے۔ ان کے والد سید عابد علی عابد بھی شاعر، نقّاد اور ادیب کی حیثیت سے ممتاز ہوئے۔

شبنم شکیل 12 مارچ 1942ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ اردو ادب میں ماسٹرز کیا اور متعدد کالجوں میں بطور لیکچرر تدریس کے فرائض انجام دیے۔ ان کی تنقیدی مضامین پر مشتمل پہلی کتاب 1965ء میں شائع ہوئی۔

شبنم شکیل کے شعری مجموعے شب زاد، اضطراب اور مسافت رائیگاں تھی کے نام سے جب کہ نثر پر مبنی کتب تقریب کچھ تو ہو، نہ قفس نہ آشیانہ، اور آواز تو دیکھو شایع ہوئیں۔ انھوں نے متعدد ادبی ایوارڈز اپنے نام کیے اور حکومتَ پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا۔

شبنم شکیل اسلام آباد کے ایک قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔ ان کے مشہور اشعار پیشِ خدمت ہیں

چلتے رہے تو کون سا اپنا کمال تھا
یہ وہ سفر تھا جس میں ٹھہرنا محال تھا

اب مجھ کو رخصت ہونا ہے اب میرا ہار سنگھار کرو
کیوں دیر لگاتی ہو سکھیو جلدی سے مجھے تیار کرو

Comments

- Advertisement -