آغا جی اے گل پاکستان کے مشہور فلم ساز اور مشہور ایور نیو اسٹوڈیو کے مالک تھے جن کا آج یومِ وفات ہے۔ وہ قیامِ پاکستان کے بعد ملک میں فلمی صنعت کی بنیاد رکھنے اور یہاں فلم سازی اور اس شعبے کی ترقّی و ترویج میں نمایاں کردار ادا کرنے والوں میں سے ایک تھے۔
آغا جی اے گل نے لاہور میں ایور نیو اسٹوڈیو قائم کر کے فلم سازی کے شعبے کی ترقی اور سنیما کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ایک دور تھا جب ایورنیو اسٹوڈیوز کی رونق دیدنی تھی اور اس بینر تلے سنیما کے لیے شان دار اور قابلِ ذکر کام کیا گیا۔
پاکستان کی فلم انڈسٹری کے معمار اور سرپرست آغا جی اے گل 6 ستمبر 1983ء کو لندن میں وفات پاگئے۔
ان کا تعلق پشاور سے تھا جہاں وہ 19 فروری 1913ء کو پیدا ہوئے۔ انھوں نے فلم مندری سے خود کو انڈسٹری میں فلم ساز کے طور پر متعارف کروایا۔ یہ 1949ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی فلم تھی۔ اس کے بعد سنیما کو ایور نیو پروڈکشنز کے تحت یادگار فلمیں دیں جن میں دلا بھٹی، لختِ جگر، نغمۂ دل، اک تیرا سہارا، قیدی، رانی خان، راوی پار، ڈاچی، عذرا، شباب، نجمہ اور نائلہ سرِفہرست ہیں۔
انھوں نے ایور نیو اسٹوڈیو کو اس زمانے میں فلم سازی کے جدید آلات اور ساز و سامان سے آراستہ کیا اور اس پلیٹ فارم سے کئی لوگوں کو متعارف کروایا اور سیکھنے کا موقع دیا۔
آغا جی اے گل لاہور کے قبرستان میں ابدی نیند سورہے ہیں۔