افغانستان کی وادی پنجشیر طالبان کے خلاف آخری مزاحمتی علاقہ تھا۔ طالبان نے اس علاقے کی فتح کا دعویٰ اور افغانستان کی نئی کابینہ کا اعلان کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیحُ اللہ مجاہد نے اس سلسلے میں پریس کانفرنس میں وادی پر مکمل کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا۔
افغانستان کے اسی صوبہ پنجشیر میں طالبان کے مخالف اور جہادی کمانڈر احمد شاہ مسعود نے آنکھ کھولی تھی۔ وہ 2001ء میں 9 ستمبر کو ایک خود کش حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ افغانستان میں ان کی برسی کا دن "یوم مسعود” کے طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ طالبان کے سابق دور میں وہ ان کے بڑے مخالف اور شمالی اتحاد کے سربراہ کے طور پر سامنے آئے تھے۔
احمد شاہ مسعود 2 ستمبر 1953ء کو پنجشیر میں پیدا ہوئے۔ وہ افغانستان کے ایک سیاسی راہ نما اور مسلح مزاحمتی گروہ کے لیڈر تھے جنھوں نے 1979ء سے 1989ء کے درمیان سوویت قبضے کے خلاف مزاحمت میں اور بعد ازاں خانہ جنگی کے زمانے میں بھی کئی لڑائیاں لڑیں اور طالبان مخالف کمانڈر کے طور پر دنیا میں شناخت کیے گئے۔
افغان مجاہد اور کمانڈر مسعود کے نام سے پہچانے جانے والے احمد شاہ مسعود نسلاً تاجک تھے۔ ان کا تعلق شمالی افغانستان کی وادی پنجشیر سے تھا۔
انھوں نے 1970ء کی دہائی میں کابل یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی، وہ کمیونسٹ مخالف تحریک کا حصہ رہے۔ 1979ء میں سوویت یونین کے قبضے کے بعد انھوں نے مزاحمتی لیڈر کا کردار نبھایا اور شیرِ پنجشیر مشہور ہوئے۔
1992ء میں انھیں افغانستان کا وزیرِ دفاع مقرر کیا گیا تھا جو بعد میں افغان خانہ جنگی کے دوران مخالف گروہ سے الجھے رہے اور پھر طالبان کے خلاف نبرد آزما رہے۔ افغان حکم ران اشرف غنی کے فرار اور طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد پنجشیر اب تک طالبان کے خلاف مزاحمت کررہا تھا جس کی قیادت مرحوم احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کررہے ہیں۔