آج عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر ڈاکٹر محمد حمیدُ اللہ کا یومِ وفات ہے۔ وہ مسلم دنیا کے ایک ایسے مفکر تھے جنھیں 22 زبانوں پر عبور حاصل تھا اور انھوں نے مغرب و یورپ میں اپنی عمر کا بڑا حصّہ اسلام کی تبلیغ کرتے ہوئے گزارا اور کئی ممالک میں غیرمسلموں نے ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد حمیدُ اللہ بغرضِ علاج امریکا میں مقیم تھے جہاں سن 2002ء میں وہ اس دارِ فانی سے اپنے سفرِ آخرت پر روانہ ہوگئے۔ وہ 9 فروری 1908ء کو حیدر آباد (دکن) کے ایک ذی علم گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ مدرسہ نظامیہ سے مولوی کامل اور جامعہ عثمانیہ سے بی اے، ایم اے اور ایل ایل بی کی اسناد حاصل کیں اور 1932ء میں جرمنی کی بون یونیورسٹی سے ڈی فل کیا۔
اس زمانے میں ہندوستان سیاسی اور سماجی تبدیلیوں کے ساتھ مختلف تحریکوں کا عروج اور زوال دیکھ رہا تھا اور ان حالات میں ڈاکٹر حمیدُ اللہ نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے دوران غور و فکر سے یہ پایا کہ تحصیلِ علم سے مسلمانوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں سدھار لایا جاسکتا ہے اور خاص طور پر مسلمان مفکرین اور مدبّروں کو اس حوالے سے عملی میدان میں اترنا پڑے گا۔ انھوں نے اپنی اعلیٰ قابلیت کے باعث بون یونیورسٹی میں لیکچرر شپ حاصل کی۔ بعدازاں وہ پیرس چلے گئے جہاں سے ڈی لٹ کی ڈگری حاصل کی۔
ڈاکٹر محمد حمید اللہ سات دہائیوں تک علم پھیلاتے اور شعور بیدار کرتے رہے۔ اس سفر کے دوران وہ متعدد مشہور اور قابلِ ذکر تعلیمی اداروں سے منسلک رہے۔ وہ ایک محقق، دانش ور اور مصلح کی حیثیت سے جہاں بھی رہے دین کی سربلندی اور اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے کوشش کرتے رہے۔
انھوں نے مختلف موضوعات پر مقالے اور سات زبانوں میں ایک سو سے زائد کتابیں لکھیں۔ ان کی ذہانت اور قابلیت کا اندازہ 22 زبانوں کے ان کے علم اور عبور سے لگایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد حمید اللہ قرارداد مقاصد کی منظوری کے وقت پاکستان آئے اور اس وقت حکومت پاکستان نے ان سے مشاورت اور ان کی معاونت حاصل کی۔
ڈاکٹر محمد حمید اللہ نے یہاں جامعہ اسلامیہ بہاولپور میں لیکچرز بھی دیے جو خطباتِ بہاولپور کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کا ایک بڑا کارنامہ فرانسیسی زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ ہے جب کہ فقہ، حدیث اور سیرت النبی کے مختلف پہلوؤں پر ان کی لاتعداد کتابیں شایع ہوئیں۔
عالمِ اسلام کے لیے ان کی ایک گراں قدر کاوش صحیفہ ہمام ابن منبہ کی تدوین ہے۔ یہ کتاب 101ھ کی تحریر کردہ ہے جس مختلف جلدیں دنیا کے مختلف ممالک کے کتب خانوں میں تو محفوظ تھیں مگر انھیں کوئی یکجا نہیں کرسکا تھا۔ ڈاکٹر محمد حمید اللہ نے ان کی تدوین کے بعد اشاعت کی۔
ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے علمی و دینی لیکچرز اور ان کی تحریروں کی بدولت امریکا، یورپ اور افریقا میں اسلام کو فروغ حاصل ہوا اور صرف فرانس میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی۔
انھیں دنیا بھر کی جامعات اور حکومتوں نے متعدد اعزازات سے نوازا تھا اور حکومتِ پاکستان نے بھی ہلالِ امتیاز عطا کرتے ہوئے ان کے علم اور مرتبے کے ساتھ ان کی بے مثال خدمات کا اعتراف کیا۔