آج اقبال حسن کی برسی ہے جو 1984ء میں کار کے حادثے میں زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔
پاکستانی فلمی صنعت کے اس مشہور و معروف اداکار کے تذکرے کے ساتھ ہی اسلم پرویز کی جدائی کا زخم بھی تازہ ہو جاتا ہے جو کار میں اُن کے ساتھ تھے۔ اس حادثے میں شدید زخمی ہو جانے والے اسلم پرویز بھی ایک ہفتے بعد خالقِ حقیقی سے جاملے۔
اقبال حسن فلم جھورا کی عکس بندی کے بعد اپنے ساتھی اداکار کے ساتھ فیروز پور روڈ، لاہور سے اپنی کار میں گزر رہے تھے جو ایک ویگن سے ٹکرا گئی۔ اس تصادم کے نتیجے میں اقبال حسن جاں بحق ہوگئے تھے۔
پاکستان کی فلمی تاریخ میں یوں تو پنجابی فلموں کے ٹائٹل کردار نبھا کر کئی فن کاروں نے نام پیدا کیا، لیکن جو مقام فلم ’’شیر خان‘‘ کی ریلیز کے بعد اقبال حسن کو ملا، وہ ایک مثال ہے۔
فلم انڈسٹری میں اقبال حسن نے اپنے کیریئر کے دوران 285 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور مقبول ہوئے۔ ان کی فلمی زندگی کا آغاز ہدایت کار ریاض احمد کی پنجابی فلم سستی پنوں سے ہوا تھا۔ انھوں نے چند اردو فلموں میں بھی کام کیا لیکن ان کی وجہِ شہرت علاقائی زبان میں بننے والی فلمیں ہی بنیں۔ وہ بلاشبہ پنجابی فلموں کے ایک مقبول اداکار تھے۔
اقبال حسن کی مشہور فلموں میں یار مستانے، سر دھڑ دی بازی، وحشی جٹ، طوفان، گوگا شیر، وحشی گجر، شیرتے دلیر، دو نشان، سر اچے سرداراں دے، میری غیرت تیری عزت، ہتھکڑی ،ایمان تے فرنگی، بغاوت، سجن دشمن، مرزا جٹ، شامل ہیں۔