ہندوستان میں 1857ء کا غدر اور دلّی میں باغیوں کا اکٹھا ہونا انگریزوں کے نزدیک بغاوت کا اعلان تھا۔ لڑائی ہوئی اور غدر کو ناکام بنا دیا گیا، لیکن دلّی پر قبضہ کرنے کی مہم میں کئی انگریز افسر اور سپاہیوں کی زندگی بھی ختم ہوگئی۔ جان نکلسن انہی میں سے ایک تھے۔
اگر آپ راولپنڈی سے ٹیکسلا کی طرف جائیں تو جی ٹی روڈ پر ایک بلند مینار اسی انگریز افسر کی ایک یادگار ہے۔ یہ 1868ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اُدھر دلّی میں بھی ان کی یادگار موجود ہے جسے ثقافتی ورثہ سمجھا جاتا ہے۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ جان نکلسن اپنے ملک ہی میں نہیں ہندوستان میں بھی ہیرو کا درجہ رکھتے تھے۔ بریگیڈیئر جان نکلسن اپنے برطانوی فوجی یونٹ کے ہندوستانی سپاہیوں میں بہت مقبول تھے۔ نکلسن پشاور کے ڈپٹی کمشنر اور نو ماہ تک راولپنڈی کے پہلے ڈپٹی کمشنر بھی رہے۔
جان نکلسن 11 دسمبر 1822ء کو آئر لینڈ کے شہر ڈبلن میں پیدا ہوئے۔ وہ 16 سال کی عمر میں متحدہ ہندوستان پہنچے تو انھیں بنگال انفنٹری میں براہِ راست کیڈٹ بھرتی کر لیا گیا۔ تربیت مکمل کرنے کے بعد انھوں نے اینگلو افغان جنگ میں بھی حصّہ لیا۔ بعد کے برسوں میں وہ ہندوستان بھر میں نہ صرف مشہور ہوئے بلکہ چاہنے والوں نے انھیں پراسرار طور پر اوتار مان لیا اور ایک فرقہ تشکیل دے ڈالا۔
جان نکلسن کا نام پنجاب میں سکھ حکومت کے خاتمے کی مہم جوئیوں میں بھی لیا جاتا ہے، لیکن ان کی شخصیت کا اثر ایسا تھا کہ یہی سکھ انھیں نکل سنگھ جب کہ ہندو نکل سین کے نام سے پکارنے لگے تھے اور انھیں دیوتا مان کر پوجنے لگے تھے۔ جان نکلسن کی شہرت کا ایک سبب ان کی فوجی مہمّات اور اس میں کام یابیاں تھیں۔ اس کا اعتراف سبھی نے کیا کہ وہ بہادر تھے اور انھوں نے انگریز فوج کے خلاف کارروائیاں کرنے اور لڑنے والوں کا میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
غدر کے موقع پر بھی وہ لڑائی میں آگے آگے تھے اور دلّی کے محاصرے کے دوران ایک مقام پر موت ان کا مقدر بنی۔ وہ ہندوستان کی آزادی کی جنگ لڑنے والے ایک سپاہی کی گولی کا نشانہ بن گئے۔ 23 ستمبر کو موت کے وقت ایسٹ انڈیا کمپنی کے اس افسر کی عمر صرف 35 سال تھی۔