تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

یومِ وفات: تھیٹر سے سماج تک ہمہ جہات مدیحہ گوہر کا تذکرہ

مدیحہ گوہر پاکستان میں فنونِ لطیفہ کا معتبر حوالہ اور اسٹیج اور ٹیلی ویژن کی دنیا کی معروف فن کار تھیں جو 25 اپريل 2018ء کو انتقال کرگئی تھیں۔ انھیں پاکستان میں حقوقِ انسانی کی سرگرم کارکن کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ وہ سرطان کے مہلک مرض میں مبتلا تھیں۔

مدیحہ گوہر نے 1956ء میں کراچی میں آنکھ کھولی اور بعد میں‌ لاہور منتقل ہوگئیں، ان کا تعلق ایک علمی اور ادبی گھرانے سے تھا، والدہ خدیجہ گوہر بھی قلم کار تھیں، جب کہ ایک بہن فریال گوہر بھی اداکاری اور آرٹ اور ثقافت میں نام ور ہوئیں۔ مدیحہ گوہر کی شادی معروف ڈراما نویس اور پروڈیوسر شاہد محمود ندیم سے ہوئی اور انھوں نے مل کر 1984ء میں لاہور میں اجوکا تھیٹر کی بنیاد رکھی جو ملک کی صفِ اول کی تھیٹر کمپنی شمار ہوئی۔

وہ زمانہ طالب علمی ہی سے اداکاری اور فنونِ لطیفہ میں‌ دل چسپی لینے لگی تھیں۔ علم و ادب کے شوق نے 1978ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کروایا، اور وہ مزید تعلیم کے لیے لندن چلی گئیں جہاں یونیورسٹی آف لندن سے تھیٹر کے فن میں ماسٹرز کیا۔

1983ء میں وطن لوٹنے پر انھوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اجوکا تھیٹر کی بنیاد رکھی۔ اس تھیٹر کے تحت مقامی مسائل کو اجاگر کیا گیا اور اس کے لیے نوٹنکی کا تجربہ کیا جسے دیسی اور مغربی روایت کی آمیزش نے قبولیت کے درجے پر پہنچایا اور ان کے اس تھیٹر نے پاکستان ہی نہیں بھارت، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا کے علاوہ یورپ میں بھی شہرت اور داد پائی۔

ان کے ڈراموں میں انسان دوستی اور صنفی مساوات کا موضوع نمایاں رہا جسے انھوں نے نہایت پُراثر اور معیاری انداز سے مقامی مزاج اور روایات کو ملحوظ رکھتے ہوئے پیش کیا۔

مدیحہ گوہر نے پاکستان میں‌ ٹیلی ویژن کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک میں تھیٹر پر اداکاری کے جوہر دکھائے۔ وہ حقوقِ‌ نسواں‌ کی علم بردار اور ایک سماجی کارکن بھی تھیں۔

2006ء میں انھیں نیدرلینڈ میں ‘پرنس کلوڈ ایوارڈ’ سے نوازا گیا اور 2007ء میں انھوں نے "انٹرنیشنل تھیٹر پاستا ایوارڈ” اپنے نام کیا۔

مدیحہ گوہر کا شمار پرفارمنگ آرٹ کی دنیا کے ان آرٹسٹوں میں کیا جاتا ہے جنھوں نے اپنی زندگی کو نظم و ضبط اور اصولوں کا پابند رکھا اور دوسروں سے بھی اس معاملے میں کوئی رعایت نہیں‌ کی، وہ اس حوالے سخت گیر مشہور تھیں۔

Comments

- Advertisement -