آج پاکستان کی مشہور مغنیہ اور کلاسیکی گائیکی میں نام وَر مختار بیگم کی برسی ہے۔ وہ 25 فروری 1982ء کو کراچی میں وفات پاگئی تھیں۔ مختار بیگم ہندوستانی شیکسپیئر کہلانے والے ڈراما نویس اور شاعر آغا حشر کاشمیری کی شریکِ حیات تھیں۔ گلوکاری کے میدان میں ان کے شاگردوں میں فریدہ خانم، نسیم بیگم کے علاوہ اداکارہ رانی بھی شامل تھیں۔
مختار بیگم 1911ء میں امرتسر میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد غلام محمد موسیقی کے بڑے دلدادہ تھے اور خود بھی بہت اچھا ہارمونیم بجاتے تھے۔ انہوں نے مختار بیگم کو کلاسیکی موسیقی کی تربیت دلوانے کے لیے پٹیالہ گھرانے کے مشہور موسیقار استاد عاشق علی خان کی شاگردی میں دے دیا۔ بعدازاں مختار بیگم نے استاد اللہ دیا خان مہربان، استاد فتو خان، پنڈت شمبھو مہاراج اور پنڈت مچھو مہاراج سے بھی اکتسابِ فیض کیا۔
مختار بیگم ٹھمری، دادرا اور غزل گائیکی پر یکساں عبور رکھتی تھیں۔ ان کے فن کی معترف اور عقیدت مندوں میں ملکہ ترنم نور جہاں بھی شامل تھیں۔
مختار بیگم کراچی میں سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔