تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

خاندانِ غلاماں کا عبادت گزار اور انصاف پسند سلطان، ناصر الدّین محمود

خاندانِ غلاماں کے ناصر الدّین محمود کو تاریخ میں دین دار اور رحم دل سلطان لکھا گیا ہے۔ وہ سلطنتِ دہلی کے آٹھویں حکم راں تھے۔

خاندانِ غلاماں 1206ء سے 1290ء تک ہندوستان میں‌ حکم راں رہا۔ اس خاندان کا بانی قطب الدّین ایبک تھا جو شہاب الدین غوری کی فوج کا ایک جرنیل تھا جسے ہندوستان کے مختلف علاقوں‌ میں منتظم مقرر کیا گیا تھا اور بعد میں‌ اس نے ہندوستان میں سلطنت کی بنیاد رکھی۔ اس قطب الدّین کی وفات کے بعد التمش نے دہلی میں اقتدار سنبھالا جو اس کا داماد تھا۔ ناصر الدّین محمود اسی التمش کے چھوٹے بیٹے تھے جو علاؤ الدّین مسعود کی جگہ تخت پر بیٹھے۔

سلطان ناصر الدّین کی پیدائش کا سنہ 1229ء بتایا جاتا ہے جب ان کے والد سلطنت کے حکم راں تھے۔ التمش بھی علم پرور اور نیک سیرت مشہور تھے اور ان کے بیٹے نے بھی عبادت گزار اور نیک خصلت حکم راں‌ کے طور پر شہرت حاصل کی۔

سلطان ناصر الدّین اولاد کی نعمت سے محروم تھے۔ 18 فروری 1266ء کو ان کی وفات کے بعد ان کی افواج کے سپہ سالار غیاث الدّین بلبن نے ان کا تخت سنبھالا تھا۔ یہ وہی غیاث الدّین بلبن تھا جس نے سپہ سالار کی حیثیت سے سلطنت کو منگولوں سے محفوظ رکھنے کے لیے کئی تاریخی کارنامے انجام دیے تھے اور سلطان ناصر الدّین کے بہت قریب تھا۔

سلطان ناصر الدّین 16 سال کی عمر میں بہرائچ کے حاکم مقرر کیے گئے اور انتظامی صلاحیتوں کی بنیاد پر کام یابی سے معاملات کو سنبھالا۔ مشہور ہے کہ وہ رعایا پر مہربان رہے اور عدل و انصاف کے ساتھ حکم رانی کی۔ تاہم اس دوران مرکزی حکومت کے کم زور پڑنے کی وجہ سے انھیں‌ دہلی طلب کر لیا گیا۔ تخت سنبھالنے کے بعد انھوں نے جو فیصلے کیے ان کی بدولت سلطنت مضبوط ہوئی۔

سلطان ناصر الدّین صلح جُو اور امن پسند تھے، لیکن انھوں‌ نے متعدد لڑائیوں میں بھی حصّہ لیا اور خاص طور پر منگولوں کے وحشیانہ حملوں سے اپنے علاقوں کو بچانے کے لیے عسکری فیصلے اور تدابیر کرتے رہے۔

وفات کے بعد انھیں دہلی کے علاقے ملک پور میں‌ سپردِ خاک کردیا گیا۔

Comments

- Advertisement -