پیر, نومبر 18, 2024
اشتہار

اردو ادب میں جدید رجحانات متعارف کروانے والے قمر جمیل کا یومِ وفات

اشتہار

حیرت انگیز

قمر جمیل اردو ادب میں جدید رجحانات متعارف کرانے کے لیے مشہور ہوئے اور انھیں‌ نثری نظم کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ پاکستان کے معروف نقّاد، ادیب، شاعر اور مدیر تھے جن کی آج برسی ہے۔

قمر جمیل نے حیدرآباد دکن میں 10 مئی 1927ء کو آنکھ کھولی۔ وہ تقسیم کے بعد پاکستان چلے آئے تھے۔ شروع ہی سے مطالعہ اور ادب کا شوق تھا جس نے انھیں خود بھی لکھنے لکھانے پر مائل کیا اور بعد کے برسوں‌ میں ادبی دنیا میں انھوں نے اپنی شناخت اور الگ پہچان بنائی۔

وہ طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔ قمر جمیل نے نثری نظم کی تحریک کا کراچی سے آغاز کیا تو ادیب اور شاعر اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور ان کی اس تحریک نے تخلیق کے میدان میں ایک نئے رجحان کو جنم دیا۔

- Advertisement -

قمر جمیل کی زندگی میں ان کے دو شعری مجموعے خواب نما اور چہار خواب شائع ہوئے جب کہ دو جلدوں پر مشتمل تنقیدی مضامین کا مجموعہ جدید ادب کی سرحدیں ان کی وفات سے کچھ عرصے قبل شائع ہوا تھا۔ وہ اردو کے علاوہ انگریزی ادب سے بھی لگاؤ رکھتے تھے۔ عالمی ادب کا مطالعہ اور نئے افکار و رجحانات پر ان کی گہری نظر تھی۔

دریافت کے نام سے قمر جمیل نے ایک ادبی جریدہ بھی جاری کیا تھا۔

27 اگست سن 2000ء کو کراچی میں وفات پانے والے قمر جمیل کو عزیز آباد کے قبرستان میں سپردِ‌ خاک کیا گیا۔ ان کا ایک مشہور شعر ملاحظہ کیجیے۔

ایک پتھر جو دستِ یار میں ہے
پھول بننے کے انتظار میں ہے

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں