ہفتہ, جنوری 18, 2025
اشتہار

یومِ‌ وفات: ’’دوپٹہ‘‘ وہ پاکستانی فلم تھی جس نے سبطین فضلی کو شہرتِ دوام بخشی

اشتہار

حیرت انگیز

آج پاکستان فلم انڈسٹری کے نام وَر ہدایت کار سبطین فضلی کا یومِ‌ وفات ہے۔ وہ 25 جولائی 1985ء کو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

سبطین فضلی بہت باغ و بہار قسم کے آدمی تھے۔ انتہائی خوش اخلاق، خوش گو اور خوش لباس۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی تھے۔ قیامِ پاکستان سے پہلے ہی سبطین فضلی اور ان کے بھائی حسنین فضلی نے کلکتہ سے فلم سازی میں نام و مقام بنالیا تھا۔ وہ ’’فضلی برادران‘‘ کے نام سے مشہور تھے۔ تاہم بٹوارے کے بعد سبطین فضلی جو لاہور میں مقیم تھے صرف تین ہی فلمیں بنائیں، لیکن ایسا کام کیا جو آج بھی یادگار ہے اور پاکستان کی فلمی صنعت میں اس کی مثالیں‌ دی جاتی ہیں۔

سبطین فضلی 9 جولائی 1914ء کو بہرائچ (اتر پردیش) میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنے فلمی کیریئر کا آغاز اپنے بڑے بھائی حسنین فضلی کے ساتھ کیا اور قیامِ پاکستان کے بعد انھوں نے فلم ’’دوپٹہ‘‘ کی ہدایات دیں جسے کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ اس فلم کے بعد انھوں نے ’’آنکھ کا نشہ‘‘ اور ’’دو تصویریں‘‘ نامی فلمیں بنائیں جو کام یاب نہیں ہوسکیں، مگر اس کام اور فنی مہارت میں ان کی محنت اور لگن کا ثبوت ہیں‌۔ فلم کے ناقدین کا کہنا ہے کہ فلمی تاریخ میں سبطین فضلی کو زندہ رکھنے کے لیے ان کی فلم دوپٹہ ہی کافی ہے۔

- Advertisement -

سبطین فضلی کی پہلی فلم ’’دوپٹہ‘‘ میں پاکستانی اداکارہ اور گلوکارہ نور جہاں کے ساتھ ایک نیا ہیرو اجے کمار کے نام سے پردے پر سامنے آیا تھا۔ اس فلم میں‌ سدھیر نے بھی کام کیا تھا۔ یہ فلم 1952ء میں ریلیز ہوئی تھی اور بے حد کام یاب رہی تھی۔ اس زمانے میں آج کی طرح جدید سہولتیں اور وسائل نہ ہونے کے باوجود یہ بہت معیاری فلم تھی۔

سبطین فضلی لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں