تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

یومِ‌ وفات:‌ معروف شاعرہ سارہ شگفتہ نے کہا تھا، "موت کی تلاشی مت لو!”

4 جون 1984ء کو سارہ شگفتہ نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔ وہ اردو اور پنجابی زبان میں شاعری کرتی تھیں۔ اصنافِ سخن میں سارہ کو نثری نظم مرغوب تھی۔

سارہ شگفتہ 31 اکتوبر 1954ء کو گوجرانوالہ میں‌ پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا تعلق ایک غریب اور تعلیم سے بے بہرہ خاندان سے تھا، سارہ پڑھنا چاہتی تھیں، مگر گھریلو حالات اور شدید اتار چڑھاؤ کے ساتھ ذاتی مسائل کے باعث میٹرک بھی نہ کرسکیں۔ زندگی سے مایوس ہو جانے والی سارہ شگفتہ نے کراچی میں‌ ٹرین کے نیچے آکر اپنی جان دے دی تھی۔

خود کُشی کے بعد جہاں سارہ کی زندگی کے حالات، حوادث اور المیے زیرِ بحث آئے، وہیں ان کی شاعری کو ایک نئی جہت بھی ملی۔ وفات کے بعد ان کی شخصیت پر نام ور ناول نگار اور پنجابی زبان کی مشہور شاعرہ امرتا پرتیم نے ’ایک تھی سارہ‘، صحافی اور ادیب انور سن رائے نے ’ذلّتوں کے اسیر‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی جب کہ پاکستان ٹیلی ویژن نے ڈرامہ سیریل پیش کیا جس کا نام ’آسمان تک دیوار‘ تھا۔

سارہ کی نثری نظمیں ان کے منفرد اور خوش رنگ اسلوب سے مرصع ہیں۔ اردو زبان میں ان کا مجموعہ کلام آنکھیں اور نیند کا رنگ اشاعت پذیر ہوئے جب کہ پنجابی زبان میں ان کی شاعری بھی کتابی شکل میں محفوظ ہے۔

Comments

- Advertisement -