تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

فاروق احمد لغاری: سیاسی سرگرمی سے اختیارات کی گرماگرمی تک

سول سروس سے ملکی سطح کی سیاست میں‌ قدم رکھنے والے سردار فاروق احمد لغاری کا نام پاکستان کے اہم اور بڑے سیاست دانوں‌ میں‌ شامل ہے۔ مختلف پارٹی عہدے اور وزارتیں سنبھالنے والے فاروق لغاری صدرِ پاکستان بھی رہے۔ آج ان کی برسی ہے۔ 2010ء میں فاروق لغاری وفات پاگئے تھے۔

سردار فاروق احمد لغاری کا تعلق ایک جاگیر دار بلوچ گھرانے سے تھا۔ انھوں نے 1940ء میں ڈیرہ غازی میں آنکھ کھولی اور لاہور سے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بیرونِ ملک پڑھنے چلے گئے اور بعد سول سروس کا حصّہ بنے۔ انھوں نے مشرقی پاکستان میں فرائض انجام دیے۔ اپنے والد کی وفات کے بعد انھوں نے سیاسی سفر کا آغاز کیا اور پیپلز پارٹی کے سرکردہ راہ نماؤں میں‌ ان کا شمار ہوا۔ وہ پنجاب اسمبلی کے علاوہ کئی مرتبہ رکنِ قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے۔

1993ء میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت سے صدر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس وقت تک فاروق احمد خان لغاری پیپلز پارٹی کے سرکردہ راہ نما سمجھے جاتے تھے، لیکن صدر بننے کے بعد پیپلز پارٹی سے دوریاں بڑھ گئیں اور وہ سیاسی میدان میں اس جماعت کے سخت مخالف کے طور پر سامنے آئے۔

اسی دور میں صدر لغاری نے اپنے صوابیدی اختیارات سے پیپلز پارٹی کی حکومت کو ختم کردیا۔ صدر لغاری کی جانب سے حکومت پر کرپشن اور کراچی میں ماورائے عدالت قتل کے الزامات لگائے گئے تھے۔

پی پی پی سے وابستگی کے زمانے میں وہ بے نظیر بھٹو کے قریبی رفقا میں‌ شمار ہوتے تھے اور پیپلز پارٹی پنجاب کے سیکرٹری خزانہ اور مرکزی سیکرٹری جنرل بھی رہے۔ فاروق لغاری ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں سینیٹ کے رکن بھی رہے اور پھر وفاقی وزارت میں پیداوار کا قلم دان بھی سنبھالا۔

1988ء میں فاروق لغاری وفاقی کابینہ میں بجلی کے وزیر بنے۔ 1990ء میں پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور بعد میں مختصر عرصے کے لیے بلخ شیر مزاری کی نگران حکومت میں وزیرِ خزانہ بھی رہے۔

سیاسی مفادات، مجبوریوں اور ایوانِ اقتدار کی معرکہ آرائیوں میں جب پی پی پی کی حکومت ختم ہونے کے بعد میاں نواز شریف وزیرِ اعظم منتخب ہوئے اور صدر کے صوابیدی اختیارات کو ختم کیا تو صدر اور وزیراعظم میں ٹھن گئی اور ایک تنازع کی وجہ سے فاروق لغاری کو مستعفی ہونا پڑا۔

فاروق احمد لغاری نے صدارت کے بعد سیاست کے میدان میں ملّت نامی پارٹی قائم کرکے اپنا سیاسی سفر شروع کیا، لیکن ان کی پارٹی کو پذیرائی نہ ملی تو اسے مسلم لیگ ق میں ضم کر دیا۔

سردار فاروق لغاری نے 1970ء میں بنکاک اور پھر 1974ء میں تہران میں منعقدہ ایشین گیمز میں شوٹنگ کے مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی بھی کی تھی۔ انھوں نے پسٹل ایونٹ میں حصّہ لیا تھا۔

وہ ڈیرہ غازی خان میں چوٹی زیریں کے مقام پر آسودہ خاک ہیں۔

Comments

- Advertisement -