شہرۂ آفاق سائنس داں اسٹیفن ہاکنگ کو دنیا سے رخصت ہوئے تین برس بیت گئے۔ وہ 14 مارچ 2018ء کو لندن میں وفات پاگئے تھے۔ پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ نے دنیا کو کائنات کے راز سمجھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں آئن سٹائن کے بعد گزشتہ صدی کا دوسرا بڑا سائنس داں کہا جاتا ہے۔
اسٹیفن ہاکنگ کو ان کی کتاب "اے بریف ہسٹری آف ٹائم” سے بین الاقوامی شہرت ملی۔ 8 جنوری 1942ء کو پیدا ہونے والے اسٹیفن ہاکنگ نے نوجوانی میں زندگی کا بدترین اور تکلیف دہ موڑ دیکھا جب انھیں موٹر نیوران جیسی مہلک اور جسم کو مفلوج کردینے والی بیماری لگی۔ اس وقت وہ 21 سال کے تھے۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھاکہ وہ مزید دو سال زندہ رہ سکیں گے، لیکن اس نوجوان نے اپنی مضبوط قوّتِ ارادی اور ہمّت سے کام لے کر دنیا کو حیران کردیا، وہ اس مرض کے ساتھ لڑتے ہوئے 55 سال تک کائنات کو کھوجتے اور دنیا کو اس بارے میں بتاتے، سکھاتے رہے۔ وہ جسمانی طور پر حرکت کرنے سے محروم اور ان کے اعضا مفلوج رہے، لیکن ان کا ذہن متحرک و بیدار رہا جس کا انھوں نے بھرپور استعمال کیا۔
کائنات کے کئی رازوں سے پردہ اٹھانے والے اس باکمال سائنس داں کی زندگی ایک کرسی اور ایک کمپیوٹر اسکرین تک محدود رہی۔ وہ نہ صرف چلنے پھرنے سے قاصر تھے، بلکہ قوّتِ گویائی سے بھی محروم تھے۔
اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی معذوری کو طاقت بنایا اور ریاضیات، طبیعات اور کونیات پر اپنی تحقیق و جستجو کا نچوڑ کتابی شکل میں دنیا کو دے گئے، انھوں نے آئن اسٹائن کے نظریہ اضافت کی تشریح کے علاوہ بلیک ہول سے تابکاری کے اخراج پر اپنا سائنسی نظریہ پیش کیا جو آنے والوں کے لیے کائنات کو سمجھنے اور اسے مسخّر کرنے میں مددگار ثابت ہورہا ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ کی دل چسپی اور تحقیقی سرگرمیوں کا مرکز اور محور علمِ طبیعیات اور اس کے موضوعات تھے۔
اسٹیفن ہاکنگ کا انتقال 76 سال کی عمر میں ہوا۔ خصوصاﹰ بلیک ہول کی پرسراریت اور وقت سے متعلق ان کا کام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔