سیّد الطاف علی بریلوی کا شمار پاکستان کی ان علمی و ادبی شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے اصلاحِ قوم کے لیے زندگی وقف کررکھی تھی۔ انھوں نے کراچی میں ’’سرسیّد گرلز کالج‘‘ قائم کیا اور تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں رہے۔
آج اسی بے مثل شخصیت، مدبّر و مصلح کا یومِ وفات ہے۔ اُن کا قائم کردہ سرسیّد احمد خان اور خود الطاف علی بریلوی کی یاد دلاتا رہے گا۔ تعلیمی خدمات کے ساتھ انھوں نے ایک مصنّف کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا جس نے ’’حیاتِ حافظ رحمت خان ‘‘ جیسی کتاب یادگار چھوڑی۔ یہ 1934ء میں شایع ہوئی تھی۔
وہ 24 ستمبر 1986ء کو کراچی میں وفات پاگئے تھے۔ وہ تحریکِ پاکستان کے کارکن، ماہرِ تعلیم اور ادیب تھے۔
سیّد الطاف علی بریلوی نے پاکستان میں فروغِ تعلیم کے لیے دن رات ایک کردیا اور اس قوم کی بہتری اور اصلاح کی غرض سے اپنے قلم کو بھی متحرک رکھا۔
سید الطاف علی بریلوی 10 جولائی 1905 کو بریلی میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے 1935 میں سر سید احمد خان کی قائم کردہ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس سے بطور آفس سیکریٹری اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا جس کے زیرِ اہتمام تقسیم کے بعد کراچی میں سرسید گرلز کالج قائم کیا گیا تھا۔
سیّد الطاف علی بریلوی متعدد کتب کے مصنف تھے جن میں سب سے اہم’’حیاتِ حافظ رحمت خان‘‘ ہے۔ چند محسن چند دوست، مقالاتِ بریلوی، مسلمان کی دنیا، علی گڑھ تحریک اور قومی نظمیں، تعلیمی مسائل- پس منظر و پیش منظر، تخلیقات و نگارشات بھی ان کی بیش قیمت تصنیفات ہیں۔ انھوں نے ایک علمی اور ادبی سہ ماہی جریدہ ’’العلم‘‘ بھی جاری کیا تھا۔