تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

طورسم خان کی دوسری برسی اور اسکواش کی تاریخ کا ایک جذباتی لمحہ

یہ محض اتفاق ہے کہ جس تاریخ کو طورسم خان نے ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں موندی تھیں، اس کے دو برس بعد اسی تاریخ کو ان کا ایک خواب بھی پورا ہوا جس کے لیے وہ اپنے بھائی جہانگیر خان کو تیّار کررہے تھے۔

طورسم خان کی وفات کے بعد1981ء میں جہانگیر خان اوپن چیمپئن شپ کے عالمی فاتح بنے تھے۔ یہ ایونٹ 19 سے 28 نومبر تک جاری رہا اور عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی جہانگیر خان کی عمر اُس وقت محض 17 سال تھی۔ ان کے بھائی طورسم کو 1979ء میں اسکواش کورٹ میں‌ دل کا دورہ پڑا تھا اور وہ خالقِ حقیقی سے جاملے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔

طورسم خان پاکستان میں اسکواش کے معروف کھلاڑی روشن خان کے بیٹے تھے جنھیں آسٹریلین اوپن میں نیوزی لینڈ کے نیون باربر کے خلاف دوسرے راؤنڈ کا میچ کھیلتے ہوئے دل کا دورہ پڑا تھا۔ وہ اچانک اسکواش کورٹ میں گر پڑے۔ انھیں فوراً اسپتال پہنچایا گیا۔ ڈاکٹروں نے بتایاکہ ہارٹ اٹیک سے ان کا دماغ بری طرح متاثر ہوا ہے۔

اسکواش کے اس مایہ ناز کھلاڑی کو چند دنوں تک لائف سپورٹنگ مشین پر رکھا گیا، لیکن پھر ڈاکٹروں کی ٹیم نے بتایا کہ ان کا زندگی کی طرف لوٹنے کا کوئی امکان نہیں۔ ان کے والد جو خود بھی اسکواش کے معروف کھلاڑی تھے، انھیں فیصلہ کرنا پڑا کہ وہ مشین بند کرکے اپنے بیٹے کو رخصت کریں۔ وہ اذیّت ناک دن تھا جب انھوں‌ نے ڈاکٹروں کو مشین ہٹانے کے لیے کہہ دیا۔

28 نومبر کو جہانگیر خان بھی اپنے شفیق دوست، مہربان ساتھی، اپنے ٹرینر اور محبّت کرنے والے بڑے بھائی سے محروم ہوگئے۔ وہ تین ماہ تک اس غم میں‌ اسکواش سے بالکل دور رہے، لیکن پھر سب کے سمجھانے پر انھوں نے کورٹ کا رخ کیا تاکہ اپنے بھائی طورسم خان کا خواب پورا کرسکیں۔

1981ء کا ورلڈ اوپن کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں منعقد ہوا جس میں جیف ہنٹ اپنے عالمی اعزاز کا دفاع کررہے تھے۔ وہ لگا تار چار سال یہ عالمی اعزاز اپنے نام کرتے رہے تھے، لیکن اس بار انھیں ناکامی ہوئی اور پاکستان کے کھلاڑی جہانگیر خان چوتھے گیم میں اسکواش کے عالمی فاتح بنے۔

روشن خان کے خاندان اور خود جہانگیر خان نے اس شان دار کام یابی پر خوشی کے ساتھ گہرا دکھ بھی محسوس کیا۔ یہ وہی تاریخ تھی جب ان کے بڑے بھائی طورسم خان اس دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔ دنیا اس مقابلے کو اور طرح سے دیکھ رہی تھی، لیکن اسکواش کے اس نوجوان کھلاڑی کے لیے یہ ایک نہایت جذباتی موقع تھا۔

طورسم خان 27 ستمبر 1951ء کو پیدا ہوئے تھے۔ 1967ء میں وہ قومی چیمپئن بنے۔ 1971ء میں عالمی ایمیچر اسکواش چیمپئن شپ میں انھیں پاکستان کی نمائندگی سونپی گئی تھی۔ انھوں نے انگلستان اوپن، امریکن اوپن اور ویلش اوپن اسکواش چیمپئن شپ جیتی تھی۔

طورسم خان کو کراچی میں گورا قبرستان سے متصل فوجی قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -