جمعہ, مئی 9, 2025
اشتہار

واشنگٹن ارونگ: امریکی سیّاح، مؤرخ اور مقبول ترین کتابوں کے مصنّف کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن اَروِنگ نے باقاعدہ اسکول کی تعلیم بھی مکمل نہیں‌ کی اور کالج میں داخل ہونے سے بھی انکار کردیا، لیکن وہ سیروسیّاحت کا بڑا شوقین تھا۔ اکثر سرسبز مقامات، پہاڑیوں اور ساحل کی طرف نکل جاتا جہاں مناظرِ فطرت سے دل بہلانے کے دوران اپنے تخیّل کی مدد سے ایک جہان آباد کر لیتا تھا۔

آج دنیا اَروِنگ کو ایک عظیم سیّاح اور مقبول مصنّف کے طور پر جانتی ہے۔ اسے ایک مصنّف کے طور پر پہچان اس وقت ملی جب وہ یورپ کی سیر کے بعد وطن لوٹا اور اپنے سفر کی روداد کو کتابی شکل میں شایع کروایا۔ بعد میں اسے ایک مؤرخ اور سفارت کار کی حیثیت سے بھی شہرت ملی۔

واشنگٹن اَروِنگ نے 1859ء میں آج ہی کے دن وفات پائی۔ اس نے اپنی ایک خوش نوشت میں لکھا تھا، میں نئے مقامات پر جانے، عجیب اشخاص اور طریقوں کے دیکھنے کا ہمیشہ سے شائق تھا۔ میں ابھی بچّہ ہی تھا کہ میں نے اپنے سفر شروع کر دیے تھے۔ اور خاص طور پر اپنے شہر کے نامعلوم قطعات دیکھنے اور اس کے غیر ملکی حصّوں کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے دوڑ دھوپ شروع کردی تھی۔ جب میں‌ لڑکا ہو گیا تو اپنی سیروسیّاحت کے دائرہ کو اور وسیع کر دیا۔ یہ سّیاحی کی صفت میری عمر کے ساتھ ساتھ ترقّی کرتی گئی۔

ارونگ نوعمری ہی میں مطالعہ کی جانب راغب ہو گیا تھا۔ اس کی دل چسپی بحری اور برّی سفر کے واقعات پر مبنی کتابوں میں بڑھ گئی تھی۔ غور و فکر کی عادت نے اس کی قوّتِ مشاہدہ کو تیز کردیا اور اس کا علم اور ذخیرۂ الفاظ انگریزی ادب کے مطالعے اور اخبار بینی کی بدولت بڑھتا چلا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سیّاحتی دوروں کی روداد قلم بند کرنے کے قابل ہوا۔

واشنگٹن ارونگ نیویارک میں 1783ء میں‌ ایک خوش حال سوداگر کے گھر پیدا ہوا۔اس کا باپ محبِّ وطن تھا اور یہی صفت اس کے بیٹے میں بھی منتقل ہوئی۔ وہ اپنے دیس اور اس کے نظّاروں کا دیوانہ تھا۔ اَروِنگ ملن سار تھا اور مجلس پسند بھی۔ اسے نت نئے اور تاریخی مقامات، نوادرات دیکھنے کے ساتھ مشہور شخصیات اور اُن لوگوں سے ملنا پسند تھا جو مہم جُو یا کسی اعتبار سے منفرد ہوں۔

اس نے یورپ کی سیر کی، انگلستان اور فرانس گیا اور امریکا لوٹنے کے بعد 1809ء میں تاریخِ نیویارک نامی اپنی کتاب شایع کروائی جسے بہت پسند کیا گیا۔ اس کتاب کی اشاعت کے چند سال بعد ارونگ نے اسکیچ بک کے نام سے مختلف مضامین کا مجموعہ شایع کروایا اور یہ مقبول ترین کتاب ثابت ہوئی۔ ہر طرف ارونگ کی دھوم مچ گئی اور اس کی کتاب کا چرچا ہوا۔

ارونگ نے نہایت ہنگامہ خیز اور ماجرا پرور زندگی بسر کی۔ وہ گھومتا پھرتا، پڑھتا لکھتا رہا۔ اسی عرصے میں اس نے تذکرہ نویسی بھی شروع کردی۔ 1849ء میں ارونگ نے حضرت محمد صلّی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے حالاتِ زندگی اور اس دور کے نمایاں واقعات بھی لکھے جو اس کا ایک بڑا کام ہے۔ اسی طرح حیاتِ گولڈ اسمتھ بھی اس کی مشہور ترین تصنیف تھی۔

ارونگ کا اندازِ بیان دل چسپ اور ظریفانہ ہونے کے ساتھ نہایت معیاری اور بلند خیالی کا نمونہ تھا۔ اس کی تحریروں میں ظرافت کے ساتھ متانت نظر آتی ہے جو اس کے اسلوب کو منفرد اور دل چسپ بناتی ہے۔

واشنگٹن ارونگ کی شخصیت اور اس کے تخلیقی کام کا امریکی معاشرے اور ثقافت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی امریکا کے مختلف شہروں میں اس کے مجسمے نصب ہیں اور متعدد لائبریریاں اس سے موسوم ہیں۔

ہندوستان کے نام وَر ادیبوں اور مترجمین نے اس کے مضامین کا اردو ترجمہ کیا جنھیں بہت پسند کیا گیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں