تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

پاکستانی ڈاکٹروں کو جدید تربیت کیلیے بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ

پاکستانی ڈاکٹروں کو جدید طبی تربیت کیلیے مصر اور دیگر دوست ممالک کی میڈیکل یونیورسٹیوں اور اسپتالوں میں بھیجا جائے گا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کی صدر پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی ماہرینِ صحت کو ایڈوانسڈ اینڈوسکوپی اور دیگر جدید پروسیجر سیکھنے کے لئے مصر اور دیگر دوست ممالک کی میڈیکل یونی ورسٹیوں اور اسپتالوں میں بھیجا جائے گا جس کے لیے وہاں کی میڈیکل سوسائٹیوں اور ٹریننگ سینٹرز سے معاہدے کیے جارہے ہیں۔

کراچی میں پی جی ایل ڈی ایس کی چوتھی سالانہ کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے کہا کہ پاکستان میں نوجوان ڈاکٹروں کو ریسرچ اور ٹریننگ کے انتہائی کم مواقع میسر ہیں جس کی وجہ سے وہ جدید طریقہ علاج سیکھنے سے قاصر ہیں، اس لیے جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی مصر اور دیگر دوست ممالک کی میڈیکل یونیورسٹیز، اسپتالوں اور سوسائٹیوں سے معاہدے کرنے جارہی ہے جس کے تحت پاکستانی نوجوان ڈاکٹروں کو ان ممالک میں ٹریننگ کے لیے بھجوایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل سوسائٹی پہلے ہی مختلف ممالک سے ماہرین کو پاکستان بلا رہی ہے تاکہ نوجوان پاکستانی ڈاکٹروں کو یہاں پر جدید طریقہ علاج کے حوالے سے تربیت فراہم کی جا سکے۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن کا کہنا تھا کہ طب کے شعبے میں روزانہ نئی ایجادات اور تکنیک سامنے آ رہی ہیں جس کو سیکھے بغیر مریضوں کا بہتر علاج ممکن نہیں، ڈاکٹروں اور سرجنز کو ہر وقت اپنی صلاحیتیں بڑھانے کی کوششیں جاری رکھنا چاہئیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصر کی الیگزینڈریا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عیسام بداوی کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کو 90 فیصد تک کنٹرول کر لیا ہے، اگلے چند سالوں میں مصر ہیپاٹائٹس سی کی بیماری سے پاک کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مصر کی حکومت اور ماہرین پاکستان کو ہیپا ٹائٹس سی کی وبا سے بچنے کے لیے اپنے تجربات سکھانے کے لئے تیار ہیں، حکومت اور مقامی دوا ساز کمپنیوں کو مل کر مریضوں کو سستی یا مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنا کر انہیں مختلف بیماریوں سے نجات دلانا ممکن ہے۔

آغا خان کے ماہر امراض پیٹ اور جگر پروفیسر وسیم جعفری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جگر کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ہیپاٹائٹس سی کا بے تحاشہ پھیلاؤ ہے، پاکستان کو تجربہ کار ماہرین امراض جگر کی ضرورت ہے، جس کے لیے لیے مصر سے اداروں کے تعاون اور ان کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے سرپرست اعلی ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ ان کی سوسائٹی کا سب سے بڑا مقصد اپنے جونیئرز کو تربیت فراہم کرنا اور ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے، نوجوان ڈاکٹروں کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے وہ غیرملکی ماہرین کو پاکستان میں بلاتے رہتے ہیں تاکہ پاکستانی ڈاکٹر ان سے جدید طریقہ علاج سیکھ کر مریضوں کی بہتر خدمت کر سکیں۔

دو روزہ کانفرنس کے دوران جناح اسپتال کراچی میں ایڈوانسڈ انڈوسکوپی، کولون اسکوپی، ای آرسی پی اور دیگر جدید پروسیجرز کے حوالے سے ٹریننگ ورکشاپس بھی منعقد کی گئیں جہاں امریکی، ہندوستانی، مصری، برطانوی ودیگر ممالک کے ماہرین نے نوجوان پاکستانی ڈاکٹروں کو تربیت فراہم کی۔

Comments

- Advertisement -