کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کی کمی ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے لگی ہے، مالی سال کے دوران 59 فی صد کی کمی نوٹ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 50 فی صد کمی ہوئی ہے جب کہ مالی سال کے دوران 1 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 19-2018 میں 3 ارب 47 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔
اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ سے بھی غیر ملکی سرمائے کے انخلا کا سلسلہ جاری رہا، اسٹاک مارکیٹ میں 17 کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔
خیال رہے کہ کل اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرنے جا رہا ہے، شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت شرح سود 12.25 فی صد ہے۔
شرح سود میں اضافے کی وجہ افراطِ زر کی شرح میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور دیگر مالیاتی مسائل بتائے جا رہے ہیں، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی میں کمی کا باعث بنے گا۔
یاد رہے مئی میں اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے 2 ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی۔
چند دن قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ حکومت کی معاشی سرگرمیوں کے نتایج ایک سال بعد دیکھنے کو ملیں گے۔