تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

صدیوں بعد بھی میت محفوظ کیسے رہتی ہے؟

کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ فلاں شخص یا بزرگ کی فوت ہونے کے کافی عرصہ بعد کسی وجہ سے قبر کشائی کی گئی اورمیت اتنا عرصہ گزرنے کے بعد بھی تروتازہ پائی گئی‘کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیسے ممکن ہوتا ہے۔

کسی بھی انسان کے مرنے کے بعد ایک حیاتیاتی عمل شروع ہوتا ہے جس میں باہر ماحول میں موجود اور انسان کے جسم میں موجود دونوں اقسام کے بیکٹریا مل کر میت کو نقصان پہنچاتے ہیں جسے ڈی کمپوزیشن کا عمل کہا جاتا ہے۔

ڈی کمپوزیشن نامی یہ قدرتی عمل لگ بھگ ہر میت کے ساتھ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں نعش خراب ہوکر بالاخر ختم ہوجاتی ہے تاہم سائنس نے بالاخر توجیح پیش کردی ہے کہ کچھ مخصوص میتوں کے ساتھ ایسا کیوں نہیں ہوتا؟۔

بیکٹریا جب میت پر حملہ آور ہوتے ہیں توجسم کے ٹشو گلنے سڑنے لگتے ہیں۔ بیکٹیریا کو زندہ رہنے کے لیے نمی اور آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اگر کسی وجہ سے لاش ایسی جگہ پر دفن ہے جہاں یا تو نمی نہ ہو (جیسا کہ ریگستان میں ہوتا ہے) یا آکسیجن نہ ہو (بعض زمینی فارمیشنز ایسی ہوتی ہیں جہاں آکسیجن آزاد حالت میں نہیں رہ پاتی) تو نعش طویل عرصہ تک محفوظ رہ سکتی ہے۔

یاد رہے کہ بیکٹیریا یا جراثیم ہماری طرح کے زندہ جاندار ہیں جن کو زندہ رہنے کیلیے خوراک ، آکسیجن ، نمی وغیرہ کی ضرورت ہوتی ہے ، خوراک تو ان کو میت سے مل جاتی ہے پر اگر اس جگہ پر آکسیجن کی کمی ہو ، یا نمی نہ ہو ، یا درجہ حرارت بہت کم ہو تو یہ جراثیم زندہ نہیں رہ پاتے اور ایسی صورتحال میں بھی نعش محفوظ رہتی ہے۔


اپنی ہی موت کے لمحات عکس بند کرنے والی خاتون


 اس کے علاوہ شدید سردی میں بھی بیکٹیریا مر جاتے ہیں چنانچہ برفانی علاقوں میں دفن لاشیں ہزاروں سال تک محفوظ رہتی ہیں۔ ایسی دنیا میں کئی لاشیں مل چکی ہیں جو ہزاروں سال قدیم ہیں۔

سنہ ١٩٩١ میں اٹلی کی سرحد کے قریب برفانی پہاڑوں میں ایک لاش ملی تھی جو ٣٣٠٠ قبل مسیح یعنی پانچ ہزار سال سے پرانی ہے ، پریہ چونکہ برف میں دفن تھی اس لیے اتنی اچھی حالت میں تھی کہ اس کی جلد پر نقش و نگار (ٹیٹو ) اور اس کے معدے میں اس کی آخری خوراک کا تجزیہ بھی کیا گیا۔

یعنی کہ کوئی بھی میت اگر دفن ہونے کے بعد بھی صحیح رہتی ہے تو اس کے پیچھے ایک قدرتی عمل کارفرما ہوتا ہے جس کے تحت وہ میت سلامت رہتی ہے تو اب یہ اس رب العالمین کا اختیار ہے کہ وہ اپنے کس بندے کے لیے قبر میں ایسے عوامل پیدا کردے کہ میت صدیوں بعد بھی محفوظ حالت میں سامنے آجائے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

Comments

- Advertisement -