تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

یہ میرے لیے ایک دکھ بھرا شانداردن تھا

  کراچی: بانی ِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی اکلوتی بیٹی دینا جناح  گزشتہ روز انتقال کرگئیں، دینا جناح 15 اگست 1919 کو بمبئی میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کی زندگی سے جڑے کچھ خاص واقعات آپ کے لیے پیشِ خدمت ہیں۔

قائد اعظم نے ایک پارسی  خاتون رتن بائی عرف رتی کے ساتھ شادی کی تھی۔ رتن بائی نے شادی سے پہلے اسلام قبول کیا اور ان کا نام مریم رکھا گیا۔ شادی کے ایک سال کے بعد ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام دینا جناح رکھا گیا۔

قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ اپنی مصروفیات کے باعث بیوی اور بیٹی کو زیادہ وقت نہیں دے پاتے تھے۔ مریم جناح ء1929 میں صرف 29 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اس وقت قائد اعظم کی بیٹی دینا جناح کی عمر صرف دس سال تھی۔

deena-post-2
دینا واڈیا کی ایک خوبصورت تصویر

اب ایک طرف قائد اعظم کی اکلوتی بیٹی تھی جسے باپ کے پیار اور توجہ کی ضرورت تھی دوسری طرف آل انڈیا مسلم لیگ تھی جس کے پلیٹ فارم سے قائد اعظم تحریکِ پاکستان کو آگے بڑھا رہے تھے۔ محترمہ فاطمہ جناح بھی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہنے لگیں لہذا دینا جناح اپنے پارسی ننھیال کے قریب ہوگئیں۔

دینا جناح نے ایک پارسی نوجوان نیول واڈیا سے شادی کی ، ان کی اس شادی پر قائد اعظم نے ناخوشی کا اظہارکیا اور شادی میں شریک نہیں ہوئے جس کے بعد باپ اور بیٹی کے تعلقات میں سرد مہری رہی۔

قائداعظم کے کچھ مخالفین نے کوشش کی کہ یہ سوال اٹھایا جائے کہ جس شخص کی بیٹی نے ایک غیر مسلم سے شادی کر لی وہ مسلمانوں کا لیڈر کیسے ہو سکتا ہے لیکن برصغیر کے مسلمانوں کی اکثریت قائداعظم کے ساتھ کھڑی رہی۔

deena-post-3
دینا واڈیا دورہ پاکستان کے موقع پر

سن 1948 میں قائداعظم کا انتقال ہوا تو دینا واڈیا افسوس کے لئے کراچی آئیں۔ پھر وہ ممبئی سے نیویارک منتقل ہو گئیں ، 2004 میں دینا واڈیا ایک مرتبہ پھر پاکستان تشریف لائیں۔

اس موقع پر دینا واڈیا کا کہنا تھا کہ کہ’’میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی بیٹی ہوں اور اپنے باپ سے آج بھی محبت کرتی ہوں اسی لئے اپنے بیٹے اور پوتوں کے ساتھ اپنے باپ کے خواب پاکستان کو دیکھنے آئی ہوں لیکن میں اپنے باپ کے نام سے شہرت نہیں کمانا چاہتی‘‘۔

دینا واڈیا جب مزار قائد کے اندر گئیں تو ان کی خواہش کے مطابق کسی فوٹوگرافر یا میڈیا کو اندر نہیں جانے دیا گیا، وہ تنہا باپ کی قبر پر کچھ لمحات گذارنا چاہتہ تھیں، شاید وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کی جذباتی کیفیت کوئی دیکھے اور اس کی تشہیر ہو۔ مزار قائد پر موجود مہمانوں کی کتاب میں انہوں نے اپنے جذبات ظاہر کئے، انہوں نے وزیٹر بک پر ایک جملہ یوں لکھا ۔۔


‘‘یہ میرے لئے ایک دکھ بھرا شاندار دن تھا‘ ان کے خواب کو پورا کیجئے’’


دینا واڈیا نے قائداعظم کی تین تصاویر اپنے لیے پسند کیں۔ یہ تصاویر انہیں اپنے والد کی یاد دلاتی رہیں گی کہ یہ ان کے خواب پاکستان سے انہیں ملی ہیں۔

دینا واڈیا نے قائدکی شیروانی بھی دیکھی اور کہا کہ وہ اس کے درزی کو جانتی تھیں۔ واقفیت کا یہ اظہار گزرے، بیتے دنوں کی یاد کا عکس ہے جو ہمیشہ دینا کے ساتھ رہا ہوگا، رہتا ہوگا۔

 deena-post-1

قائد اعظم، فاطمہ جناح اور دینا

وہ باپ کی زندگی میں ان سے الگ ہوئیں اور تقریباً ساٹھ سال بعد ان کے مزار پر حاضر ہوئیں۔ ان کی جذباتی کیفیت کا صرف اندازہ ہی لگایا جاسکتا ہے اسے محسوس ہی کیا جاسکتا ہے دیکھا نہیں جاسکا۔

باپ کی محبت انہیں فلیگ اسٹاف ہاؤس لئے گئی جہاں انہوں نے قائداعظم کے نوادرات دیکھے، وہ موہٹا پیلس گئیں جہاں کبھی ان کی پھوپھی محترمہ فاطمہ جناح رہتی تھیں اور وہ وزیر مینشن بھی گئیں جہاں ان کے والد پیدا ہوئے تھے۔

دینا واڈیا ںے کچھ عرصہ قبل ممبئی کے جناح ہاؤس کی ملکیت کے لئے ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور کہا کہ جس گھر میں وہ پیدا ہوئیں اس گھر میں زندگی کے آخری دن گزارنا چاہتی ہیں۔ تاہم جناح ہائوس ممبئی کی ملکیت نہیں ملی۔ وہ چاہتیں تو حکومت پاکستان سے کچھ بھی لے سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں