لاہور : ہتک عزت بل قانون بنتے ہی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں استدعا کی کہ عدالت قانون کو آئین سے متصادم اور کالعدم قراردے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ہتک عزت قانون کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہتک عزت کا قانون بنیادی حقوق اورآئین کے خلاف ہے، قانون کے ذریعے عوام کی زبان بندی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ قانون کے ذریعے آزادی اظہار کو ختم کیا جارہا ہے، قانون حکومت نے عوامی تنقید سے بچنے کے لیے بنایا۔
مزید پڑھیں : قائم مقام گورنر کے دستخط ، پنجاب میں ہتک عزت بل قانون بن گیا
درخواست نے استدعا کی عدالت قانون کوآئین سےمتصادم اورکالعدم قراردے۔
یاد رہے قائم مقام گورنرپنجاب ملک احمدخان نے ہتک عزت بل پردستخط کئے تھے ، جس کے بعد بل قانون بن گیا۔
ملک احمدخان نے مسودے پر دستخط کے بعد بل پنجاب اسمبلی بھجوادیا، قانون کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پرہوگا۔
.قانون کےتحت جھوٹی اور غیرحقیقی خبروں پرہتک عزت کاکیس ہوسکےگا۔ کسی شخص کی ذاتی زندگی،عوامی مقام کونقصان پہنچانے والی خبروں پرکارروائی ہوگی۔
اس کے ساتھ مقدمات کیلئے خصوصی ٹریبونلز قائم ہوں گے، جو چھ ماہ میں فیصلہ کریں گے۔