ممبئی: فلم ’شعلے‘ کا شمار تاریخی اور کامیاب ترین فلموں میں کیا جاتا ہے۔ اس کو ہدایت کار رمیش سپی نے 1975 میں ریلیز کیلیے پیش کیا تھا جو بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔
امیتابھ بچن اور دھرمیندر کی اس فلم کو ریلیز کے 50 سال بعد بھی اتنا ہی پسند کیا جا رہا ہے جب یہ پہلی دفعہ سینما گھروں کی زینت بنی تھی۔
تھیٹروں میں اس کی دوبارہ ریلیز کا فیصلہ پرجوش شائقین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ثابت ہو رہا ہے۔ ’شعلے‘میں کئی مشہور مناظر ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کی ریلیز سے پہلے ہی بہت سے مناظر کو حذف کر دیا گیا تھا؟
یہ بھی پڑھیں: مشہور بھارتی فلم شعلے سے متعلق یہ حقیقت آپ جانتے ہیں؟
جی ہاں، یہ درست ہے کہ سینسر بورڈ نے بہت سے سینز ڈیلیٹ کیے تھے جن میں سے ایک 49 سال بعد سامنے آیا ہے۔
1975 میں ریلیز ہونے والی ’شعلے‘ کو ہندی سنیما کی سدا بہار فلموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس کی دلکش کہانی نے دل جیت لیے جبکہ دیکھنے والوں کو تاحیات مداحوں میں بدل دیا۔
انسٹاگرام پر ’اولڈ از گولڈ‘ کے نام سے اکاؤنٹ نے حال ہی میں فلم کا ایک حذف کیا گیا سین شیئر کیا۔ تصویر میں گبر کو ’احمد‘ کا کردار نبھانے والے اداکار سچن پلگونکر کو بالوں سے کھینچتے ہوئے خوفناک انداز میں کھڑا دیکھا جا سکتا ہے جبکہ ان کے گرد ڈاکوؤں بھی موجود ہیں۔
سنسر بورڈ نے اس سین کو اس کے بہت زیادہ تشدد اور گبر کی ظالمانہ تصویر کشی کی وجہ سے ہٹا دیا۔
’شعلے‘ میں ہر ڈائیلاگ افسانوی ہے خاص طور پر یہ کہ ’یہاں سے پچاس پچاس کوس دور جب بچہ رات کو روتا ہے تو ماں کہتی ہے سو جا بیٹا، نہیں تو گبر آ جائے گا‘۔ گبر نے ایسا خوف طاری کیا کہ اس کے کردار کے ظلم کی عکاسی کرنے والے بہت سے مناظر سنسر ہوگئے۔