مہرولی: بھارت کے دارالحکومت دہلی میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھار نے منگل کی صبح ایک 700 سال پرانی مسجد کو من مانی طور پر شہید کردیا۔
تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے بعد اب انتہا پسندوں کی کئی اور تاریخی مساجد اور مزاروں پر نظر ہے، اسی تناظر میں دہلی کے علاقے مہرولی میں قائم 700 سالہ قدیم مسجد کو منہدم کر دیا۔
Authorities demolished a 700-year-old mosque in Mehrauli, New Delhi on January 30.
Locals claim that the demolition was carried out in violation of a High Court order from 1987. pic.twitter.com/dhgUtPiG4B
— HindutvaWatch (@HindutvaWatchIn) January 31, 2024
مقامی لوگوں کے کہنا ہے کہ مسلمانوں سے نفرت اور دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مودی سرکار نے ہائی کورٹ کے انیس سو ستاسی کے حکم کے خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد کو گرا دیا۔
https://twitter.com/HateDetectors/status/1752424809844310245?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1752424809844310245%7Ctwgr%5Eba2f5c2946dc5393ac4cd75f8922d982079a32d5%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fmaktoobmedia.com%2Findia%2Fdelhi-600-year-old-mosque-razed-by-authorities%2F
مسجد کے امام ذاکر حسین نے بتایا کہ مسجد اخونجی میں مدرسہ بحرالعلوم اور قابل احترام شخصیات کی قبریں تھیں، انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ عوام کی نظروں سے چھپانے کے لیے ملبہ کو احتیاط سے ہٹایا گیا۔
مسجد کے امام نے مزید دعویٰ کیا کہ اہلکاروں نے انہیں قرآن پاک کے نسخے لے جانے کی اجازت نہیں دی جو مسجد کے اندر رکھی گئی تھیں جبکہ مدرسہ میں زیر تعلیم 22 طلباء کے کپڑے اور کھانے کے سامان کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔