بھارتی بیٹر ویرات کوہلی نے دہلی کے گلی کوچوں سے نکل کر عالمی کرٹ میں نمایاں مقام بنانے کے لیے کافی محنت کی ہے۔
ویرات کوہلی کو ‘دہلی دا منڈا’ کہا جاتا ہے اور وہ انھیں ان کے فیلڈ میں جارحانہ پن اور آخر تک لڑتے رہنے کی عادت کی وجہ سے بھی کہا جاتا ہے، اسپورٹس چینل پر اظہار خیال کرتے ہوئے بھارت کے سابق کرکٹر نے بتایا کہ وہ ‘دہلی دا منڈا’ اس لیے ہیں کہ دبائو کو بہتر طریقے سے برداشت کرتے ہیں۔
میزبان فخرعالم نے کہا کہ بھارتی کوچ گوتم گمبھیر بھی دہلی سے تعلق رکھتے ہیں، اس پر سابق بھارتی کرکٹر اجے جڈیجا نے بتایا کہ دونوں کی آپسی لڑائی کو آئی پی ایل پرومو میں بہت اچھالا جاتا تھا۔
اجے جڈیجا نے کہا کہ تاہم بھارت کی ٹیم میں آنے کے بعد دونوں نے ایک دوسرے سے بنالی ہے کیوں کہ جہاں ملک کی بات آتی ہے تو پھر ملک پہلے آتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دہلی کا منڈا پتا نہیں اس میں کیا بات ہوتی ہے، مگر دہلی دارلحکومت ہے اور وہاں آکر چاہے اپوزیشن بھی ہو ایک ہوجاتے ہیں،
اجے جڈیجا نے بتایا کہ کوہلی جب نوجوان تھا اس نے رات میں اپنے والد کو کھویا تھا مگر اگلے ہی دن وہ گرائونڈ میں آیا اپنی اننگز فنش کی میچ جیتا اور پھر اپنے گھر گیا، اگر کوئی اپنے والد کی وفات کے بعد بھی جذبات پر قابو رکھ سکتا ہے تو پھر وہ کافی مضبوطی کا حامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس اس طرح کی خواہش ہے کہ آپ اتنی مشکلات کے بعد بھی جیتنے کی خواہش رکھتے ہیں تو پھر آپ بہت زیادہ توجہ مرکوز کرنے والے کھلاڑی ہوتے ہیں۔