انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے افغانستان کرکٹ ٹیم کو معطل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو معطل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے اس سلسلے میں آئی سی سی کو ایک ای میل کی ہے جس میں کرکٹ کی عالمی تنظیم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان کرکٹ ٹیم کی رکنیت معطل کرے اور طالبان کے زیرانتظام اس ملک پر بین الاقوامی کرکٹ کے مقابلوں پر پابندی عائد کرے۔
ہیومن رائٹس واچ کا اپنے مطالبہ کی تائید میں مزید کہنا ہے کہ افغانستان حکومت خواتین کرکٹ کیخلاف ہے جو آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ جب کہ افغان حکومت خواتین اور لڑکیوں ایک بار پھر ملک میں تعلیم اور کھیل میں آزادانہ حصہ نہ لینے کی اجازت دے، تب تک آئی سی سی اس کی افغانستان کی مینز کرکٹ ٹیم پر بھی پابندی عائد کرے۔
ای میل میں یہ دلیل بھی دی گئی کہ جب کہ 2021 میں افغانستان کی خواتین ٹیم کو ادائیگیاں معطل کر دی گئی تھیں، ملک کی مینز ٹیم کو مالی اور لاجسٹک مدد مل رہی ہے، بظاہر آئی سی سی کے اپنے انسداد امتیازی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے آئی سی سی سے افغانستان کی جلا وطن خواتین کرکٹرز کو مدد فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ طالبان کے 2022 میں افغانستان کا اقتدار دوبارہ سنبھالنے کے بعد قدامت پسند حکومت کی جانب سے خواتین کی کرکٹ ٹیم سمیت ان پر صنفی بنیاد پر کئی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔
افغانستان میں خواتین کے اعلیٰ تعلیم کے حصول، پارکوں میں تفریح کے لیے جانے، ہوٹلوں میں کھانا کھانے، بیوٹی پارلرز حتیٰ کہ گھروں میں کھڑکیاں لگانے تک پر بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔