میٹ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور محکمہ لائیوسٹاک سندھ کے اشتراک سے لمپی اسکن ڈیزیز کی ویکسین بنانے کا خیر مقدم کیا ہے اور ویکسین کی تیاری کے لیے بھرپور تعاون کی پیشکش کی ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر حاجی عبدالمجید چیئرمین ناصر قریشی اور جنرل سیکریٹری سکندر اقبال قریشی کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے ملک کو درپیش ایک اہم مسئلہ پر سائنٹیفک سیمینار منعقد کرکے نہ صرف اس کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے بلکہ مسئلے کے مؤثر حل کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئیں اور ویکسین بنانے کی امید بھی دلائی گئی۔
میٹ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ لمپی اسکن ڈیزیز سے سب سے زیادہ متاثر کراچی میں گوشت کے کاروبار سے وابستہ افراد ہوئے ہیں شہر میں گوشت کی فروخت صرف 30 فیصد رہ گئی ہے بیماری سے قبل تین سے پانچ ہزار جانور یومیہ ذبح ہوتے تھے اب یہ یہ تعداد کم ہوکر یومیہ ایک ہزار سے بھی کم ہوگئی ہے۔
انہوں نے ڈی جی لائیو سٹاک کے اس اعتراف کو خوش آئند قرار دیا جس میں انہوں نے جنوبی افریقہ سے نجی طور پر منگوائی گئی ویکسین کی وجہ سے لمپی اسکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) کا پھیلاؤ بڑھااس لئے ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائے کیونکہ بیماری سے سب سے زیادہ متاثر میٹ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے اراکین ہوئے ہیں۔
انہوں نے ڈی جی لائیواسٹاک سے مطالبہ کیا کہ درآمد ہونے والی موثر ویکسین فوری طور پر مویشیوں کو لگانے کی منصوبہ بندی کی جائے اور اس کے لیے اگر دوسرے اداروں سے تربیت یافتہ افراد لینے پڑیں تو لیے جائیں ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن مویشیوں کی افزائش یا انہیں بیماریوں سے بچاؤ سمیت ہر مثبت اقدام میں تعاون لئے تیار ہے۔