ڈھاکا: بنگلا دیش میں بدترین ڈینگی پھیلنے سے 1606 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش ڈینگی بخار کی بدترین وبا کی زد پر ہے، رواں برس اس مہلک وبا سے ہلاکتوں کی تعداد سولہ سو سے بڑھ گئی ہے۔
بنگلادیش میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پیر کو مزید 8 افراد مچھروں سے پھیلنے والے وائرل ڈینگی بخار کا شکار ہوئے، جن میں سے چار اموات ڈھاکا میں ہوئیں، جو اس مہلک بیماری کا مرکز بنا ہوا ہے، اس سال کل اموات میں سے 930 کا تعلق ڈھاکا سے تھا۔
بنگلادیش نے ڈینگی سے متعلق ریکارڈ 2000 میں رکھنا شروع کیا تھا، تب سے اب تک رواں برس ریکارڈ توڑ ڈینگی انفیکشن دیکھنے میں آیا ہے، صحت حکام کے مطابق ڈینگی مون سون کے موسم میں بالعموم جولائی سے ستمبر تک مچھروں کی بھرمار کے باعث پھیلتی ہے۔
بنگلادیشی صحت حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال اب تک تین لاکھ 9 ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ڈینگی ایسی وبا ہے جو مچھروں سے پھیلتی ہے اور مچھروں کی یہ خاص قسم میٹھے پانی کے تالابوں، کھڑے پانی اور نالوں میں افزائش پاتی ہے۔
ماہرین صحت نے رواں سال ڈینگی کی طوالت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، کیوں کہ عام طور پر مون سون کی بارشیں ختم ہوتے ہی ڈینگی انفیکشن کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، تاہم اس بار صرف نومبر میں ڈینگی کے تقریباً 38,000 کیسز ریکارڈ ہو چکے ہیں۔