ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے گزشتہ روز ایک قانونی بل کی منظوری دی ہے، جس کے تحت امریکی فوج کو ڈنمارک کی سرزمین پر اڈے قائم کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ ڈنمارک کے تحت خود مختار علاقے گرین لینڈ پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ ووٹنگ، امریکی مفاد میں ڈنمارک کی خود مختاری سے دست برداری کے مترادف ہے۔ نیا قانون 2023 میں سابق امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ کے ساتھ کیے گئے ایک فوجی معاہدے کی توسیع ہے، جو امریکی افواج کو اسکینڈینیوین ملک میں فضائی اڈوں تک وسیع رسائی فراہم کرتا تھا۔
رپورٹس کے مطابق معاہدے کی توسیع، اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر نے بارہا معدنی دولت سے مالامال اور اسٹریٹجک لحاظ سے اہم جزیرے گرین لینڈ کو حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، اگرچہ دونوں ممالک امریکا اور ڈنمارک نیٹو کے اتحادی ہیں۔
ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس راسموسن نے اراکینِ پارلیمان کے سوالات کے جواب میں تحریری طور پر بتایا کہ اگر امریکا نے گرین لینڈ کے مکمل یا جزوی طور پر اپنے ساتھ الحاق کی کوشش کی، تو ڈنمارک کو معاہدہ ختم کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔
رپورٹس کے مطابق قانون کے حق میں 94 اراکین نے ووٹ دیا، جب کہ 11 نے مخالفت کی۔ اب یہ مسودہ بادشاہ فریڈرک دہم کی توثیق کے لیے بھیجا جائے گا۔
سی آئی اے کے تجزیہ کار کو خفیہ معلومات افشا کرنے پر سزا سنادی گئی
امریکی بیانات کو گرین لینڈ کے وزیر اعظم پہلے ہی توہین آمیز قرار دے چکے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ گرین لینڈ کبھی بھی، اور کسی بھی صورت میں، محض املاک کا ایک کا ٹکڑا نہیں ہوگا جسے کوئی خرید سکے۔