اشتہار

ٹیڑھے دانت بھی ایک مسئلہ، دانت کا کوئی حصہ ٹوٹ جائے تو کیا کریں؟

اشتہار

حیرت انگیز

دانتوں کا ٹیڑھا پن اور ٹوٹنا عموماً بچوں کے ساتھ ہوتا ہے لیکن بڑے ہوکر ان کی شخصیت متاثر ہوتی ہے اگر ایسا ہو تو کیا کیا جائے یہ بتایا معروف ڈینٹسٹ ڈاکٹر علی حسین نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں۔

انسان کا پہلا تعرف اس کا چہرہ ہوتا ہے اور دانت اس کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔ اچھے چمکدار اور سیدھے دانت مسکراہٹ کی خوبصورتی جب کہ دانتوں کا ٹیڑھا پن یا اس کا کچھ حصہ ٹوٹ جانا ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا شکار عموماً بچے زیادہ ہوتے ہیں جس پر اگر بروقت توجہ نہ دی جائے تو بڑے ہوکر یہ ان کی شخصیت کو متاثر کرتے ہیں۔ بے ہنگم دانتوں کی صفائی بھی بڑی مشکل اور اگر دانت کا کوئی حصہ ٹوٹ جائے تو نئی پریشانی کھڑی ہوجاتی ہے اگر کسی کے ساتھ ایسا کچھ ہو تو کیا کیا جائے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں معروف ڈینٹسٹ ڈاکٹر علی حسین نے شرکت کی اور کچھ تجاویز اور علاج بتائے۔

ڈاکٹر علی حسین نے کہا کہ چھوٹے بچوں کے دانت ٹوٹنے سے ان کے والدین بہت پریشان ہوتے ہیں خاص طور پر اگر یہ حادثہ کسی بچی کے ساتھ ہو۔ اگر ایسا واقعہ کسی کے ساتھ ہو تو پریشان ہونے کے بجائے فوری طور پر بچے کے دانت کا ٹوٹا ہوا حصہ اسی بچے کے تھوک یا دودھ میں ڈال کر کسی میڈیم میں رکھیں تاکہ وہ ہائیڈریٹڈ رہے اور اس کے بعد جتنا جلد مکمن ہو کسی ڈینٹسٹ سے رجوع کریں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم دانت کا ٹوٹا پیس اس کی جگہ واپس لگا دیتے ہیں لیکن گھر جانے کے بعد بچے کی کسی سرگرمی میں وہ دوبارہ ٹوٹ کر گم ہو جائے تب بھی پریشانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ اب ایسی جدید ٹیکنالوجی آگئی ہے کہ ہوبہو اصل دانت جیسے نقل اور کراؤنز لگ جاتے ہیں۔

ٹیڑھے دانتوں کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر علی حسین کا کہنا تھا کہ یہ دودھ اور مستقل دانتوں کے ٹکراؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ دودھ کے دانت 6 ماہ کی عمر سے نکلنا شروع ہوتے اور تقریباً ڈھائی سال میں مکمل ہوجاتے ہیں۔ اس کے کچھ سالوں کا وقفہ ہوتا ہے اور 6 سال کی عمر سے پکے دانت نکلنا شروع ہوتے ہیں یہ سلسلہ 13 سے 14 سال کی عمر تک جاری رہتا ہے جب کہ اٹھارہ سال کی عمر میں عقل داڑھ نکلنا شروع ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس مقررہ مدت میں دودھ کے دانت نہ ٹوٹیں اور ان کی جڑیں گلیں تو اس کی جگہ پیچھے سے نکلنے والے دانت اسے آگے دھکیلتے ہیں اور یوں دانت ٹیڑھے ہوجاتے ہیں۔ ٹیڑھے دانت دونوں کو بدنما کردیتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو والدین دانت نکلوانے سے قبل ڈینٹسٹ سے رجوع کریں تاکہ وہ ایکسرے کرکے دیکھے کہ دودھ کے دانت کی داڑھ گلی ہے یا نہیں اگر اسے گلے بغیر نکال دیا تب بھی نئے دانت ٹیڑھے نکلیں گے۔

 

ڈاکٹر علی نے بتایا کہ اگر ٹیڑے دانت تکلیف دہ ہوں تو پھر روٹ کینال کرانا ضروری ہوتا ہے تاکہ دیگر دانت محفوظ رہ سکیں۔

معروف ڈینٹسٹ نے بائیو فلم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک طرح سے دانتوں میں جراثیم کی کالونی ہے۔ منہ جنتا زیادہ خشک رہے گا منہ میں جراثیم بننے اور کیویٹیز سے متاثر ہونے کا امکان اتنا ہی بڑھ جائے گا کیونکہ تھوک ہمارے منہ کو جراثیم سے محفوظ رکھتا ہے۔

ڈاکٹر علی حسین نے مشورہ دیا کہ مضبوط دانتوں کے لیے
مسواک کا استعمال معمول بنایا جائے اور کھجور کو خوراک میں شامل کیا جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں