سڈنی : آسٹریلوی عدالت کے نے حکم صادر کیا ہے کہ سری لنکن تارکین وطن کے چاررکنی خاندان کو ملک کے شمالی شہر ڈارون میں حکام کے حوالے کیاجائے۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں سری لنکا کی تامل آبادی سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے دو شیر خوار بچوں سمیت ایک چار رکنی خاندان کی جبری ملک بدری کے خلاف ایک جج نے طیارے کے پائلٹ کو فون کر کے اس ہوائی جہاز کو دوران پرواز ہی واپس بلا لیا۔
انسانی حقوق کے آسٹریلوی کارکنوں کی طرف سے وزیر داخلہ پیٹر ڈتن پر سیاسی فیصلوں کے ذریعے انسانوں کے بالواسطہ قتل کا الزام لگایا جاتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ڈرامائی واقعہ گزشتہ روز پیش آیاجب آسٹریلوی حکومت نے یہ حکم کی تکمیل کےلیے تامل نسل کے ایک سری لنکن خاندان کے چاروں افراد کو، جن میں دو آسٹریلیا ہی میں پیدا ہونے والے شیر خوار بچے بھی شامل تھے، میلبورن ہی میں تارکین وطن کے ایک حراستی مرکز سے نکال کر بذریعہ ہوائی جہاز ملک بدر کر کے واپس سری لنکا پہنچا جارہا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس حکومتی فیصلے پر ملکی عوام، خاص کر تارکین وطن سے ہمدردی رکھنے والے حلقوں میں شدید غصہ پایا جاتا تھا۔
سرکاری حکم پر عمل کرتے ہوئے حکام نے اس خاندان کے چاروں افراد کو ملک بدر کر بھی دیا اور انہیں لے کر جانے والا ہوائی جہاز فضا میں بلند بھی ہو چکا تھاکہ دوران پرواز میلبورن ہی کی ایک خاتون وفاقی جج نے اس بہت متنازعہ معاملے کو مزید ڈرامائی رنگ دے دیا۔
جج ہیتھر رائلی نے رات گئے ایک فیصلہ کیا اور پھر خود ہوائی جہاز کے پائلٹ کو اس وقت فون کیا، جب یہ طیارہ پرواز میں تھا۔
اس وفاقی جج نے پائلٹ کو حکم دیا کہ وہ اپنے طیارے کو دوبارہ زمین پر اتارے اور سری لنکن تارکین وطن کے اس خاندان کو ملک کے شمالی شہر ڈارون میں حکام کے حوالے کر دے۔
اس واقعے میں جس تامل جوڑے اور اس کے بچوں کو جج نے ملک بدر کیے جانے سے کم از کم عارضی طور پر روک دیا، اس میں دو چھوٹی بچیاں بھی شامل ہیں،یہ تامل مرد اور عورت 2012ءاور 2013ءمیں پناہ کی تلاش میں دو مختلف واقعات میں کشتیوں کے ذریعے آسٹریلیا پہنچے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کی دونوں بیٹیوں کی عمریں چار اور دو سال ہیں اور وہ دونوں آسٹریلیا ہی میں پیدا ہوئی تھیں،یہ دونوں شیر خوار بچیاں آج تک کبھی سری لنکا نہیں گئیں لیکن انہیں آسٹریلیا میں پیدا ہونے کے باوجود آسٹریلوی شہریت کے حصول کا حق حاصل نہیں ہے۔
اس بارے میں ملکی وزیر داخلہ پیٹر ڈٹن نے کہا تھاکہ یہ خاندان کوئی مہاجروں کا خاندان نہیں ہے اور اسی لیے اسے یہ استحقاق حاصل نہیں کہ آسٹریلوی حکومت اسے تحفط فراہم کرے۔
تارکین وطن کے اس خاندان کی ملک بدری کے حکومتی فیصلے اور پھر ایک وفاقی جج کی طرف سے اسے لے جانے والے ہوائی جہاز کو واپس بلائے جانے کا یہ واقعہ اس امر کی ایک تازہ مثال ہے کہ ملکی حکومت کی تارکین وطن کے خلاف انتہائی سخت گیر پالیسیاں کتنی متنازعہ ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ انہی پالیسیوں کی وجہ سے اقوام متحدہ تک بھی آسٹریلوی حکومت کے کئی فیصلوں کی شدید مذمت کر چکا ہے۔