کراچی کی نوجوان نسل میں ان دنوں ڈپریشن کا مرض کافی تیزی سے سرائیت کررہا ہے، جس کی مختلف وجوہات سامنے آرہی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اکیلا محسوس کرنا، نے چین رہنا یا پھر غصہ کرنا، یہ علامات ڈپریشن کی ہیں، جس کے اثرات نوجوانوں میں زیادہ پائے جارہے ہیں، کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ کے شعبہ نفسیات میں روزانہ 30 فیصد نوجوان ڈپریشن کے آتے ہیں۔
چڑچڑا پن اداسی، مایوسی محسو کرنا، یا پھر خود کو نقصان پہنچانے جیسی سوچ اگر کسی نوجوان میں پائی جاتی ہے تو یہ خطرے کی بات ہے اور اس کا علاج اشد ضروری ہے، اس کیفیت کو ڈپریشن کہا جاتا ہے۔
ماہر نفسیات ماہ نور چنا نے کہا کہ ہر انسان میں ڈپریشن کی نوعیت مختلف ہوتی ہے، لوگوں کو تنہائی کا احساس زیادہ ہوتا جارہا ہے۔
ماہ نور چنا نے بتایا کہ زندگی میں کافی مسابقت آگئی ہے، اسکول، یونیورسٹیز بھی مشکل ہوگئی ہیں، پھر نوجوان جاب کے بارے میں سوچتے ہیں، ہم لوگ زندگی کا تقابل کرنے لگے ہیں کہ اس کی زندگی ایسی ہے، اُس شخص کی زندگی ایسی ہے تو میری زندگی ایسی کیوں نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کم کرنے کے لیے موبائل فون کم استعمال کریں، ورزش کرنے، ہریالی دکھنے اور واک کرنے سے بھی ڈپریشن کم ہوجاتا ہے۔
کراچی میں روزانہ 30 فیصد نوجوان ڈپریشن میں مبتلا ہوکر ماہرین نفسیات سے رجوع کرتے ہیں لیکن اس ڈپریشن کی کیفیت کو بات چیت کے ذریعے اور ماہرین سے رجوع کرکے کم کیا جاسکتا ہے۔