پیر, جولائی 1, 2024
اشتہار

وہ کتاب جسے لائبریری سے ہٹا دیا گیا!

اشتہار

حیرت انگیز

بحیثیت ادیب اور شاعر تو آرسن ہاؤسے کی تخلیقات اسے کوئی مقام و مرتبہ نہیں دلوا سکیں، لیکن دنیا بھر میں اس کے ایک ناول کا تذکرہ اس لیے ہوا کہ اس کی جلد بندی کے لیے انسانی جسم کی کھال استعمال کی گئی تھی۔

ہاؤسے کا تعلق فرانس سے تھا جہاں وہ 1815ء میں پیدا ہوا۔ وہ ایک اسکالر کے طور پر بھی فرانس میں پہچانا گیا۔ ہاؤسے 26 فروری 1896ء کو انتقال کر گیا تھا۔ اس نے کئی ناول لکھے اور مختلف موضوعات پر مضامین رقم کیے جن پر مشتمل ایک کتاب 1880ء کے وسط کی ہے اور یہی وہ کتاب ہے جس کی جلد انسانی کھال سے تیار کی گئی۔

یہ کتاب مصنف آرسن ہاؤسے نے اپنے دوست ڈاکٹر لدووک باؤلینڈ کو دے دی تھی۔ اس کا عنوان Des destinées de l’âme (روح کی تقدیر) تھا۔ یہ کتاب 1930 میں ہیوٹن لائبریری کی زینت بن گئی۔

- Advertisement -

2014 میں انکشاف ہوا کہ یہ انسانی کھال سے مجلّد ہے اور یہ انکشاف دنیا کی مشہور اور معتبر ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک ”ہارورڈ یونیورسٹی“ کی جانب سے کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ ان کے پاس لائبریری میں ایک ایسی کتاب موجود ہے کہ جس کی جلد پر ایک عورت کی کھال چڑھائی گئی ہے۔یونیورسٹی میں اس کتاب کا معائنہ سائنسدانوں نے کیا اور تصدیق کی کہ اس کی جلد انسانی کھال سے بنی ہوئی ہے۔

یہ کام مصنف نے نہیں کیا بلکہ ہاؤسے تو یہ کتاب اپنے دوست کو سونپ کر چند سال بعد ہی چل بسا تھا۔ اس کی جلد ہاؤسے کے دوست ڈاکٹر باؤلینڈ نے بنوائی تھی اور اس کے لیے ایک ایسی ذہنی مریضہ کی پیٹھ کی کھال استعمال کی گئی جس کی موت واقع ہوگئی تھی اور لاش کو لاوارث قرار دے دیا گیا تھا۔

یہ کوئی پہلی کتاب نہیں جس کی جلد انسانی کھال سے تیار کردہ ہے بلکہ معلوم ہوتا ہے کہ جلد بندی کے فن میں انسانی کھال کا استعمال سولھویں صدی کے اوائل تک کیا جاتا رہا اور اس کے لیے ’اینتھروپوڈرمک ببلیوپیگی‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی تھی۔ ماہرین کے مطابق انیسویں صدی میں ایسے حوالے ملتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پھانسی پانے والے افراد کے جسم طبی تجزیوں کے لیے بھیجے جاتے تھے اور اس دوران ان کے جسم کی جو کھال الگ کر لی جاتی تھی، اسے جلد سازی کے لیے
بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

ہاؤسے کی کتاب ’روح کی تقدیر‘ میں مصنف کے دوست ڈاکٹر باؤلینڈ کا لکھا ہوا ایک نوٹ بھی ملا جس میں لکھا تھا کہ اس کتاب کی زیبائش کو بڑھانے کے لیے اسے کسی بھی مہر کے زیور سے آراستہ کرنے کی ضرورت نہیں۔نوٹ میں مزید کہا گیا کہ ’میں نے انسانی جلد کا یہ ٹکڑا ایک عورت کی پیٹھ سے لیا تھا۔‘ اس کے مطابق ’انسانی روح پر لکھی گئی یہ کتاب اس بات کی مستحق ہے کہ اس کی جلد بھی انسانی کھال سے ہی بنائی جائے۔‘ یہ واضح ہے کہ مریضہ سے اجازت لیے بغیر اس کے جسم کا یہ حصہ لے کر اسے کتاب کی جلد بندی میں استعمال کیا گیا تھا اور اب اسے لائبریری سے ہٹا دیا گیا ہے۔

ہاؤسے کی یہ کتاب دراصل روح اور حیات بعد از مرگ کے مسائل پر اس کے خیالات کی عکاس ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں