اشتہار

پی ٹی آئی کے اسمبلی سے استعفوں سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا، جسٹس اطہر من اللہ کا تفصیلی نوٹ

اشتہار

حیرت انگیز

سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی انتخابات ازخود نوٹس پر جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی نوٹ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے اس کیس کی سماعت سے عدالت سیاسی تنازعات کا شکار ہوئی سیاسی جماعتوں سے متعلقہ کیسز میں سوموٹو میں بہت احتیاط برتنی چاہیے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی انتخابات ازخود نوٹس پر جسٹس اطہر من اللہ نے تفصیلی نوٹ جاری کر دیا ہے۔ 25 صفحات پر مشتمل اس نوٹ میں کئی معاملات پر روشنی اور وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ درخواست پر جیسے ہی کارروائی شروع کی گئی اس سے عدالت سیاسی تنازعات کا شکار ہوئی۔ درخواست پر کارروائی کرکے پولیٹیکل اسٹیک ہولڈرز کو اعتراض کی دعوت دی گئی۔ ایسے اعتراضات سے عوام کا عدالت پر اعتماد متاثر ہوتا ہے۔

- Advertisement -

تفصیلی نوٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی درخواست پر کارروائی شروع کرنا قبل ازوقت تھی۔ عدالتی کارروائی کے دوران بھی عدالت میں اعتراضات داخل کرائے گئے۔ سوموٹو سے ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کرنیوالے سائلین کے حقوق متاثر ہوئے۔

جسٹس اطہر من اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ہر جج نے آئین کے تحفظ اور اسے محفوظ بنانے کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ 23 فروری کو میں نے نوٹ میں فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔ عوام کے اعتماد کو قائم رکھنے کیلیے فل کورٹ تشکیل دی جاتی۔ فل کورٹ تشکیل دیا جاتا تو اس صورتحال سے بچا جا سکتا تھا۔

انہوں نے اپنے نوٹ میں اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال بہت زیادہ آلودہ ہے۔ سیاسی جماعتوں سے متعلقہ کیسز میں سوموٹو میں بہت احتیاط برتنی چاہیے۔ عدالت سے رجوع کرنیوالی سیاسی جماعت کی نیک نیتی بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ کے جج نے اپنے نوٹ میں سابق اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ کیس کا بھی حوالہ دیا اور اس بات کی یاد دہانی بھی کرائی کہ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد اپوزیشن میں جانے کے بجائے استعفے دیے۔ آرٹیکل63 اے کی تشریح کے دور رس نتائج مرتب ہوئے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے اسمبلی سے استعفوں کی وجہ سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا۔ پھر پی ٹی آئی نے پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا اور دونوں صوبوں میں انتخابات نہ کرانے پر متعلقہ ہائی کورٹس سے رجوع کیا گیا۔

تفصیلی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹس میں کیس زیر التوا تھا اس کے باوجود سوموٹو لیا گیا۔ ہائی کورٹس کی صلاحیت پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں