تازہ ترین

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں...

سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا

اسلام آباد: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان...

حکومت کل سے پٹرول مزید کتنا مہنگا کرنے جارہی ہے؟ عوام کے لئے بڑی خبر

راولپنڈی : پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکان...

بھارت ذہن میں رکھے ، یہ 1971 نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے کہا بھارت ذہن میں رکھے ، یہ 1971 نہیں، اس مرتبہ کوئی غلطی کی گئی توآپ کواندازہ ہو جائے گا پاکستان کیاہے، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے بھارتی جہازوں کےگرنے کو بھی ذہن میں رکھے۔

تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا پریس کانفرنس کامقصدملک کی مجموعی صورتحال سے آگاہ کرناہے۔

پاک بھارت حالیہ ایشو


ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک بھارت حالیہ ایشوسےمتعلق آگاہ کروں گا، پاک بھارت کشیدگی سے متعلق 21 فروری کو سب سے پہلے بات کی تھی، پلواما حملے کے بعد بھارت پر الزامات لگائےگئے تھے، بھارت کو جواب دیا تھا، پلواما حملے میں پاکستان کسی صورت ملوث نہیں۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت کی جانب سےسرحدی خلاف ورزی کی گئی، پاکستان کی جانب سےسرحدی خلاف ورزی کاجواب بھی دیاگیا، 21 فروری کے  بعد دوماہ ہوگئے ہیں، بھارت کی جانب سے مسلسل ان گنت جھوٹ بولا جارہا ہے۔

پلواماحملے میں پاکستان کسی صورت ملوث نہیں

ان کا کہنا تھا پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور سچ سے آگاہ کیا گیا، بھارت کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولا جارہاہے جبکہ پاکستان کی جانب سے مسلسل سچ بولا جارہا ہے اور بولا جاتا رہےگا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارت میں پولیس پر حملے اس سے پہلے بھی ہوئے ہیں، بھارت میں جب بھی الیکشن ہوتے ہیں، ایسے حملے ہوتے ہیں، ملکی و غیر ملکی صحافیوں کو علاقے کا دورہ کرایا ، بھارت پہلے کہتا رہا 300 لوگ مار دیئے بعد میں اس سے پیچھے ہٹ گئے۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا بھارت نےکہا ہم نے ایسامیزائل مارا جو چھت سے سوراخ کرکے اندر گیا اور پھٹ گیا، ہم نے جواب دیا آپ ایسے میزائل کالائیو ڈیمو کرکے دکھا دیں ہم جو بھی الزام ہےمان جائیں گے، دنیا نے دیکھاسرحدی خلاف ورزی کے جواب میں ہم نے 2 بھارتی طیارےگرائے۔

بھارت نےاپناہی ایک ایم17ہیلی کاپٹرپاک فضائیہ کےڈرسےگرادیااورغائب کردیا

انھوں نے کہا بھارت نے اپنا ہی ایک ایم17 ہیلی کاپٹر پاک فضائیہ کے ڈر سےگرا دیا اور غائب کردیا، ایم 17 ہیلی کاپٹر کے بلیک باکس کو غائب کردیا اور انکوائری بھٹنڈا سے ڈالتی تاکہ الیکشن کے بعد نتیجہ آئے، دو پائلٹس سے متعلق بھی جھوٹ بولاگیا، ہم نے کہا دو پائلٹس پکڑے ہیں بعد میں تصحیح کی گئی نہیں ایک ہی پائلٹ پکڑا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا بھارت نےاثر و رسوخ استعمال کرکےامریکا پر ہمارے خلاف بیان کیلئے دباؤ ڈالا، بھارت دنیا بھر میں ہمارے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے، بھارت ہمارے مؤقف سے دنیا کو آگاہ نہیں کررہا۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت نے رات کی تاریکی میں حملہ کیاہم نےدن میں جواب دیا، ہم نے4 ٹارگٹ انگیج کیے، بارود کے ذخیرے سے متعلق بھی دنیا کو بتائیں، بھارت نےکہا ہم پاکستان کا رویہ تبدیل کریں گے، ہمارا رویہ تو دنیا دیکھ رہی ہے ہاں البتہ آپ کارویہ تبدیل ہورہاہے، آپ نے بھی ہماری طرح جوانوں کوایوارڈ دینا شروع کیے، آپ نے تو ہمارا نغمہ تک چوری کرے الیکشن مہم کیلئے استعمال کرناشروع کردیا۔

ان کا کہنا تھا 28 فروری کوآپ میزائل حملے کی تیاری کررہے تھے اور ہمارے جواب کا بھی آپ کواندازہ تھا، لائن آف کنٹرول پر بھی آپ نے کیا کرنے کی کوشش  کی اور ہماراجواب کیسا تھا، ہماری بھرپور ایکشن کی وجہ سے آپ کو اپنی توپیں کے رخ تبدیل کرناپڑے۔

ہماری بھرپورایکشن کی وجہ سےآپ کواپنی توپیں کےرخ تبدیل کرناپڑے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا یہ 1971 نہیں ذہن میں رکھیں ، پاک فوج207ملین عوام کےذریعےبھرپوراورمنہ توڑجواب دے سکتی ہے، آپ نےکہاایٹمی اثاثے دیوالی کیلئے نہیں رکھے توآئیں دیکھ لیں ہم بھی تیارہیں۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا اس مرتبہ کوئی غلطی کی گئی توآپ کواندازہ ہوجائےگاپاکستان کیاہے، اردومیں محاورہ ہےجوگرستےہیں وہ برستےنہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے بھارتی جہازوں کےگرنے کو ذہن میں رکھے۔

ملکی سیکیورٹی صورتحال


ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملکی صورتحال کے حوالے سے کہا دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہم کامیاب ہورہےہیں لیکن ابھی بہت کچھ کرناباقی ہے ، 1960 اور 1970 کی دہائی میں پاکستان ترقی کررہاتھا، ہماری جی ڈی پی11فیصدسےزائدجارہی تھی، 1960 اور1970کی دہائی میں پاکستان ماڈریشن کے دور میں  تھا، کچھ ایسے واقعات ہوئے، جس کی وجہ سےپاکستان آج کی صورتحال کی طرف چل پڑا۔

ان کا کہنا تھا جب پاکستان بنا تو ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ آیا، کشمیر ہماری رگوں میں ہے، کشمیریوں کاخون ہماری نسوں میں دوڑتاہے، کشمیریوں  کیلئے پاکستان کی ایک جدوجہد ہے، پاکستان چاہتاہے کشمیریوں کو ان کاحق ملے۔

پاکستان چاہتاہےکشمیریوں کوان کاحق ملے

میجرجنرل آصف غفور نے کہا روس نے جب افغانستان پر حملہ کیاتو اس کے بعد خطے میں پراکسی وار چلی، روس کے افغانستان پر حملے کے بعد جہاد کی صورتحال پیدا ہوئی، خطے میں سعودی عرب، ایران سمیت کچھ اور ممالک کی پراکسی وار چلی اور خطےمیں معاشی لحاظ سے بھی ایک جنگ چل پڑی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا امریکا نے کوشش کی پاکستان ہمارے مطابق اپنی معاشی پالیسی بنائے، بھارت کا اپنا، روس اور دیگرممالک کا خطے میں اپنامفاد تھا، بھارت میں ہندو توا کی تحریک چلی اور  مسلمانوں کی زندگی اجیرن کردی گئی، ایسی صورتحال میں پاکستان ایک آئیڈیالوجی بنا اور حالات اس طرف آئے۔

افغانستان میں عالمی فورسز نے آپریشن کیے توداعش، کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر جماعتیں  ایکٹو ہوئیں

انھوں نے کہا افغانستان میں عالمی فورسز نے آپریشن کیے تو دہشت گردی کا عنصر بھی پیداہوا، پاک افغان بارڈر پر داعش، کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر جماعتیں  ایکٹو ہوئیں، نائن الیون کے بعد تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کائنیٹک آپریشن کیے، پاکستان بھرمیں 9ہزار سے زائد آئی بی اوز آپر یشن کیے۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا آج پاکستان میں کسی قسم کاکوئی آرگنائزٹیررسٹ انفرا اسٹرکچر موجود نہیں، معاشی لحاظ سے بھی اقدامات کیےگئے رفتار آہستہ ہے لیکن کام ہورہا ہے، پاکستان نے عالمی سطح پر 70ممالک کیساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاکستان نے عالمی سطح پر بھرپور کوآپریشن کیا اور ان کوآپریشنزکی قیمت بھی ادا کی، پاکستان کے70ہزارسےزائدشہید اور معاشی نقصان بھی سب کے سامنے ہے، اس تمام صورتحال کے پیش نظر انتہاپسندی اور لسانیت پاکستان کا رخ کرگئی، معاشی لحاظ سے کام کی رفتار کم تھی  کیونکہ ریاست کائنیٹک آپریشنز میں مصروف تھی، بھارت ہمیشہ کہتاہے ان کے وزیراعظم کہتے ہیں دیکھیں ہم نے پاکستان کویہ کرادیا۔

ان کا کہنا تھا جب نیپ بنا تھا اس وقت تو پلواما یا ایف اے ٹی ایف نہیں آیا تھا، جرمنی میں آرمی چیف نے ایک بیان دنیا جس پر بڑی تنقید ہوئی، آرمی چیف نے بیان دوسری صورتحال کے پیش نظر دیاتھا۔

میجرجنرل آصف غفور  نے کہا روس کےافغان انخلا کے بعد تو صورتحال تبدیل ہوگئی تھی، روسی انخلا کے بعد پاکستان میں آمریت بھی اورجمہوری حکومتیں بھی آئیں، کس نے روکا تھا ان عناصرکو دوبارہ مین اسٹریم میں نہ لایاجائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر  کا کہنا تھا کہ  پاکستان اسلام کےنام پربناہےیہاں صدقہ خیرات بھی دیاجاتاہے، پاکستان میں ویلفیئرسیٹ اپ کنٹرول کرنے کیلئے حکومت  نے پروگرام بنایاہے، 25 ملین پاکستانی بچےاسکولوں سےباہرہیں، سرکاری،پرائیویٹ اسکولوں کیساتھ مدرسےبھی ہیں۔

انھوں نے کہا پاکستان میں30ہزارمدرسےہیں جس میں 25ملین بچےپڑھتےہیں، پاکستان میں30ہزارمدرسوں میں بھی3قسم کےمدرسےچل رہےہیں، 30 ہزار  مدرسوں میں100 مدرسے ایسے جو انتہا پسندی کی ترغیب کررہے تھے، 70 فیصد ایسے مدرسے ہیں، جہاں غیرملکی بھی پڑھنے آتے ہیں، یہ70 فیصد ایسے مدرسے ہیں جو درس نظامی پڑھاتے ہیں۔

حکومت پاکستان نےفیصلہ کیاہے مدارس کواسٹریم پرلایاجائےگا

میجرجنرل آصف غفور  کا کہنا تھا جامعہ الرشیدیہ کےایک طالب نےآرمی میں کمیشن حاصل کیا، ایسے کئی مدرسے ہیں جومیٹرک تک باقاعدہ تعلیم دے رہےہیں، کچھ مدرسے ایسے ہیں جہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے لیکن کوئی ڈگری نہیں ہوتی، یہ بچےجو مدرسے سے فارغ ہوتے ہیں تو ان کے پاس روزگار کیلئے کیا ذرائع ہوتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر   نے بتایا حکومت پاکستان نےفیصلہ کیاہےایسےمدارس کواسٹریم پرلایاجائےگا، یہ30ہزارسےزائدمدرسےمنسٹرآف انڈسٹریز کے ماتحت کام کر رہے تھے، حکومت کی جانب سےاب ان مدارس کومین اسٹریم پرلایاجارہاہے، مدارس کےسلیبس سےمتعلق بھی وزیراعظم نےایک کمیٹی بنائی ہے۔

انھوں نے کہا  مدارس میں دینی تعلیم ویسے ہی چلےگی جیسےچلتی ہے، دینی تعلیم میں صرف ایک چیزکاخاتمہ کیاجائےگاکہ نفرت انگیزتقاریرنہیں ہوں گی، آرمی چیف کہتے ہیں اپنافقہ چھوڑونہیں دوسرےکوچھیڑونہیں ، سلیبس پرباقاعدہ کام شروع ہوگیا ہے۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا کوشش ہوگی ایسے بچے مدرسے سے فارغ ہوکر کل کو روزگار کیلئے ٹھوکریں نہ کھائیں، دہشت گردی کے ناسور سے فارغ ہورہے ہیں اب ہماری توجہ انتہا پسندی کی طرف ہے، کوشش کررہےہیں انتہاپسندی کوبنیادسےہی ختم کیاجائے، بچوں کوانتہاپسندی سے دور رکھنے کیلئے اقدامات  کیےجارہےہیں، خطےمیں پراکسی وار کے خاتمے کیلئے بھی اقدامات کیےجارہےہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا حالیہ وزیراعظم نے ایران، چین اور دیگر ممالک کے دورے کیے، سی پیک پر بھی بھرپور کام جاری ہے، ایسٹ ویسٹ میں ترقی کیلئے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں، بھارت پر منحصر ہے وہ کس طرف جاناچاہتا ہے، کشمیر کے بغیر مذاکرات کا کوئی حل نہیں نکلتا، بھارت فیصلہ کرے27فروری چاہتا ہے یا خطے سے غربت کا خاتمہ۔

کشمیر کےبغیرمذاکرات کاکوئی حل نہیں نکلتا، بھارت فیصلہ کرے27فروری چاہتا ہے یا خطے سے غربت کا خاتمہ

انھوں نے کہا پاک افغان بارڈر پر ایک ہزار کلومیٹر فینسنگ ہوچکی ہے، کام کی رفتار یہی رہی توبارڈرفینسنگ جلد مکمل ہوجائےگی، فینسنگ کی وجہ سے پاکستان کو بھرپور فائدہ ہورہاہے، سرحدپار حملوں سے کافی حدتک کمی آئی ہے۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا تحریک لبیک کیخلاف ایکشن ہواتولوگوں نےبہت باتیں کیں، لوگوں نےکہاآپ پی ٹی ایم کیخلاف ایکشن کیوں نہیں لیتے، پی ٹی ایم جب بنی پہلےدن سےان کےساتھ انگیج رہا، آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پرپی ٹی ایم کوانگیج رکھا، قبائلی علاقوں اورخیبرپختونخوامیں دہشت گردی سےبہت نقصان ہوا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا آرمی چیف نے ہدایت کی تھی ان لوگوں کیساتھ رویہ سخت نہیں رکھنا، محسن داوڑ اور دیگر لوگوں سے ملاقات ہوئی، پی ٹی ایم کی جانب سے 3 مطالبات پیش کیےگئے تھے، پی ٹی ایم نے کہا علاقے میں مائنزہیں، ہم جنگ کے دوران اپنے شہید ساتھی کو بھی چھوڑ جاتے ہیں، جنگ مکمل کرنے کے بعد اپنی ساتھی کا جسد خاکی اٹھاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا قبائلی علاقوں میں جنگ ہوئی ہےوہاں مائنزموجودہیں، پاک فوج کی جانب سےعلاقےمیں مائنزکی کلیئرنگ جاری ہے، پاک فوج نے علاقے کے 45 فیصد مائنز کلیئر کردیئے ہیں، پاک فوج کے101 سے زائدجوان مائنزکلیئرنگ کےدوران شہیدہوئے۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا پاک فوج پاکستان کی فوج ہےکسی ایک صوبے یاعلاقےکی نہیں، قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے6ہزارجوان شہیدہوئے، شہید ہونے والوں کاتعلق ملک کےمختلف علاقوں سےتھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کےپی ٹی ایم سے سوالات


ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا جب قبائلی علاقوں میں گلےکاٹ کرفٹبال کھیل جارہاتھاتوپی ٹی ایم والےکہاں تھے، محسن داوڑاورعلی وزیربتائیں اس دور میں یہ لوگ کہاں تھے، ڈیمانڈیاتکلیفیں ان کی نہیں ان پٹھان بھائیوں کی ہیں جووہاں رہتے ہیں ، سیکیورٹی اداروں کےان سےسوال ہیں، ان کی ویب سائٹ پر  تفصیل ہےہم فنڈزسےتنظیم کوچلارہےہیں۔

ان کا کہنا تھا 22 مارچ 2018 کو این ڈی ایس نے ان کو کتنے پیسے دیئے اور کہاں دیئے، را نے انہیں اسلام آباد دھرناجاری رکھنے کیلئے کتنے پیسے اور کہاں دیئے،  منظور پشتین کے رشتے دار کو قندھار میں بھارتی قونصل خانے کو کتنے پیسے ملے اور کیسے پہنچائے ، طور خم بارڈر پر احتجاج جاری رکھنے کیلئے کابل میں بھارتی قونصل خانے میں کتنے پیسے ملے۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا دبئی اوردیگرممالک سےحوالہ ہنڈی کےذریعےکیسےپیسےآرہےہیں، لراوربرسےکیاتعلق ہےآپ کی توڈیمانڈتوصرف مائنز، مسنگ  پرسن اور چیک پوسٹس ہیں،مشل خان کے واقعے کوآپ امریکااورکینیڈا تک کیسےلےکرپہنچ گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا ایس پی داوڑکی میت حوالگی سےمتعلق آپ نےاپنی قوم کانام استعمال کیا ،ایس پی داوڑکی میت سےمتعلق پاکستان نے افغانستان  سے بات کرنا تھی، آپ چندلوگوں کوجمع کرکے زبردستی بارڈر کراس کرکے اشتعال پھیلاتے رہے، آپ کے علاقے میں جو بھی پاک فوج کی حمایت میں  بات کرتاوہ ماراکیوں جاتا ہے، چلیں مان لیتےہیں آپ نے جائز طریقے سے پیسہ جمع کیا۔

انھوں نے کہا اس پیسےکولوگوں کیلئےاستعمال کیوں نہیں کرتے، آپ ان پیسوں سےکبھی لاہوراورکبھی بلوچستان میں احتجاج کرتےہیں ، آپ بیرون ملک ان لوگوں سے کیوں ملتے ہیں جو پاکستان کیخلاف بات کرتے ہیں، لورالائی میں ارمان لونی کاانتقال ہوا، پولیس بھرتی کیلئےلوگ بیٹھےتھےان پردہشت گردوں  نےحملہ کیا، واقعےمیں کئی جوان شہید ہوئے، ان کی نمازجنازہ تونہیں پڑھی گئی، ان جوانوں کی غائبانہ نمازجنازہ توافغانستان میں نہیں پڑھی گئی۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا ارمان لونی کاانتقال ہواتواس پرافغان صدربیان دیتےہیں، آپ لوگ ان کاشکریہ اداکرتےہیں، وزیراعظم پاکستان انہیں کوئی تجویز دیتے ہیں توآپ ان کی مخالفت کرتے ہیں، آپ پاکستان کےشہری ہیں یاریاست افغانستان کےشہری ہیں، جن لوگوں کوآپ ورغلارہےہیں ہمیں ان کاخیال ہے، ہمارے لیے آپ کوروکناکوئی بڑی بات نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ارمان لونی کی نمازہ جنازہ کےبعدلورالائی شہیدلوگوں کی نمازجنازہ بھی پڑھ لیتے،جب آپریشن نہیں کیاتھاتوکہاجاتاتھاآپریشن کیوں نہیں کررہے، جب آپریشن کیاتواب کہہ رہےہیں آپریشن کیوں کیا، وقت ختم ہوگیااب غیروں کےہاتھ میں کھیلنےنہیں دیں گے، آرمی چیف نےکہاتھاان سےنرمی سے پیش آئیں، ہرکام قانون اورآئین کےمطابق کریں گے۔

انھوں نے کہا میڈیاسےدرخواست ہےلاپتہ افرادکی فہرست ہمیں دےدیں، ہماری کوشش ہوگی ان لاپتہ افرادکی کھوج لگاسکیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورکاپشتومیں پیغام


ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے پشتو میں پیغام دیتے ہوئے کہا سب سےپہلےدل کی گہرائیوں سےآپ سب کوسلام پیش کرتاہوں، میرے پیارے بہن بھائیوں بزرگوں آپ سےمخاطب ہوں، بطورترجمان پاکستان فوج آپ سےدرخواست کرتاہوں، پاک فوج آپ کی ہےجیسےپاکستان ہم سب کا ہے، پاکستان خوشحال اور آباد ہوگا تو ہم سب بشمول پختون خوشحال ہوں گے۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا خدانخواستہ پاکستان کوکوئی نقصان ہوگاتویہ ہم سب کانقصان ہوگا، کچھ لوگ کسی کےورغلانےپرآپ لوگوں کواکسانا چاہتے ہیں، میں یہ کہناچاہتاہوں پاکستان کوآپ کی قربانیوں کااحساس ہے، ریاست اس سلسلے میں دن رات مسلسل کوشش کررہی ہےآپ کےمسائل حل کردیں۔

انھوں نے کہا سب کوبتاناچاہتاہوں اس وقت تک چین سےنہیں بیٹھیں گےجب تک آپ کےمسائل حل نہ ہوں، امیدرکھتاہوں آپ لوگ ان کی باتوں میں نہیں آئیں گے ، آپ لوگ ایسےملک دشمن قوتوں کاراستہ بھی روکیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا پاکستان کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے، میرےپیارےبہن بھائیوں بزرگوں آپ سےمخاطب ہوں، بطورترجمان پاکستان فوج آپ سےدرخواست کرتاہوں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے صحافیوں کے سوالات کے جوابات


ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا پاکستان میں اس وقت کسی بھی دہشت گردتنظیم کا انفرا اسٹرکچر نہیں، پاکستان میں دہشت گردنہیں یہ کہناغلط ہے، پاکستان کودہشت گردی کےخاتمےکیلئےابھی بہت کام کرناہے۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا  دہشت گردوں کی اپرقیادت اورمڈل قیادت کو ٹھکانے لگایاگیا کچھ افغانستان بھاگ گئے، ہوسکتاہےکچھ دہشت گرد افغان مہاجرکیمپس میں بھی ہوں، لوئرلیول کادہشت گردایک تنظیم چھوڑکردوسری میں چلاجاتاہے، خودکوٹی ٹی پی کاکارندہ کہنےوالاکہےمیں داعش میں  ہوں تواس کامطلب یہ نہیں کےداعش پاکستان میں آگئی ہے۔

ٹی ٹی پی کاکارندہ کہنےوالاکہےمیں داعش میں ہوں تواس کامطلب یہ نہیں کےداعش پاکستان میں آگئی ہے

ان کا کہنا تھا  آپ نےسری لنکاکےواقعےکی صورتحال بھی دیکھ لی، بھارت ہمیشہ کہتاتھاپاکستان پاکستان اوراب دہشت گردکےتعلق کہاں سےنکل رہےہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاک ایران کےدرمیان 909کلومیٹرفرینڈلی بارڈرہے، 1971 میں بھی ایساہی پاکستانی میڈیاہوتاتوبھارتی سازشیں بےنقاب ہوتیں، ٹی ٹی پی اورپی ٹی ایم کابیانیہ ایک ہی کیوں بنتا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا تھا ہمارادل نہیں کرتاکوئی بھی شخص مسنگ ہو، جنگ بڑی بھیانک ہوتی ہے،کوئی جنگ تھوپتاہےتوفرض سمجھ کر لڑتے ہیں ، پی ٹی ایم اپنےمسنگ پرسنزکی فہرست دےہم صورتحال کلیئرکرلیں گے، وزیراعظم بھی پی ٹی ایم کےدھرنےمیں گئےہوں گےلیکن انہیں تونہیں پتہ اس دھرنےکی فنڈنگ کہاں سےہوئی، ہم نےبہت پہلےکہاتھالائن کراس کریں گےتوقانون حرکت میں آئےگا۔

جنگ بڑی بھیانک ہوتی ہے،کوئی جنگ تھوپتاہےتوفرض سمجھ کر لڑتے ہیں

انھوں نے کہا  سوشل میڈیاپرنعرےدیکھ لیں کیاکوئی ذمہ دارشخص ایسی بات چیت کرسکتاہے، ہم نےجوسوالات پوچھےہیں ان کاجواب قانونی طریقے سے لیں  گے،  میڈیا ریاست  کااہم اورمضبوط ستون ہے میں میڈیاکاشکریہ اداکرتاہوں، مسائل پرسب بات کرسکتےہیں، حل کیلئےپروگرامزکریں اورتجاویزدیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا  آج بھی کہتےہیں میڈیاہمیں گائیڈکرےتاکہ مسائل کاحل نکالیں، پی ٹی ایم سےجواب لیگل طریقےسےلیں گے، جب ان کی  زبان ٹھیک ہوجائے تو 24گھنٹےانہیں ٹی وی پر بٹھاکررکھیں، کیا میڈیاایسےشخص کوبلائےگاجوکہتاہےیہ جودہشت گردی ہےاس کے پیچھےوردی ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا  دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کےجوانوں کواس طرح یادکیاجائیگا، جوان کےلواحقین کو ایسے نعرے لگا کر کیا پیغام  دیاجارہاہے، پی ٹی ایم لاپتہ افرادکی فہرست دےہم معلوم کرالیں گےکون کہاں ہے، پاکستان میں داعش کوآنےنہیں دیں گے۔

پاکستان میں داعش کوآنےنہیں دیں گے

ان کا کہنا تھا بھارت میں انتخابات ہورہےہیں انتخابی مہم کیلئےایسارویہ اپنایاگیاہے، انتخابات کےبعدبھی بھارتی رویہ ایساہی رہاتوہم بھی اپنارویہ تبدیل کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا کیاآپ ایسےلوگوں کو ٹی وی پربلاناچاہتےہیں جوریاست اورفوج کیخلاف بات کرتےہیں، ہم ہروہ کام کریں گےملک اورعوام کی سیکیورٹی کیلئےضروری ہے، پی ٹی ایم سے کوئی اعلان جنگ نہیں ہے، پی ٹی ایم سےکچھ سوالات پوچھےہیں اورلیگل طریقےسےجواب لیں گے۔

پی ٹی ایم سےکچھ سوالات پوچھےہیں اورلیگل طریقےسےجواب لیں گے

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا پی ٹی ایم سےانگیج کرناچاہتےہیں لیکن یہ توبھاگ بھاگ کرجرمنی اور کینیڈا جاتےہیں، یہ اپنےحلقےمیں کیمپ لگائیں ہم خود  ان سےمذاکرات کیلئےجائیں گے، ہم توعلاقےمیں موجودہیں اورکام بھی کررہےہیں یہ لوگ حلقےمیں موجودنہیں ہوتے۔

انھوں نے مزید کہا  ایک پارٹی پی ٹی ایم کوسپورٹ کررہی تھی کہ یہ بالکل ٹھیک کررہی ہے،جوپارٹی پی ٹی ایم کوسپورٹ کررہی ہےراؤانوارتوان ہی کابچہ تھا، آج  ملک میں 60فیصدقیادت پشتون بیٹھی ہےان کوپھرکس نےبات کرنی ہے، کیامودی نےان سےآکربات کرنی ہے۔

Comments

- Advertisement -