ڈی جی آئی ایس پی آر نے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کہا ہے کہ 9 مئی سے جڑے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ 9 مئی سے جڑے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور انصاف کا سلسلہ اس سانحے کے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک جاری رہے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ منفی تشدد کی سیاست کا سلسلہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملے سے شروع ہوا۔ نومبر 2022 میں بھی ایسا ہی کچھ ہوا اور گزشتہ سال سانحہ 9 مئی تو آپ سب نے دیکھا جب کہ حال ہی میں گزشتہ ماہ 26 نومبر کو جو کچھ ہوا وہ بھی منفی تشدد کی سیاست ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 26 نومبر کے واقعے کے بارے میں یکم دسمبر وزارت داخلہ نے مفصل اعلامیہ جاری کیا تھا اور واضح طور پر بتایا تھا کہ افواج پاکستان براہ راست کنٹیکٹ میں نہیں رہی اور یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ تعینات اہلکاروں کو آتشیں اسلحہ بھی نہیں دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نومبر میں دوست ممالک کے اہم وفود بھی اسلام آباد میں موجود تھے۔ سیای جماعت کے احتجاج میں مسلح گارڈز اور کچھ لوگ آتشی اسلحہ کے ساتھ موجود تھے، جنہوں نے فائرنگ بھی کی۔ سیاسی جماعت کے بھاگنے کے بعد پہلے سے تیار کیا گیا جعلی کنٹینٹ سوشل میڈیا پر الزام تراشی کیلیے ڈالا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پُر امن احتجاج کیلیے آئین اور قانون بالکل اجازت دیتا ہے، لیکن پولیس اور رینجرز پر حملے سیاسی احتجاج نہیں بلکہ سیاسی دہشتگردی ہے اور 26 نومبر کی سازش سیاسی دہشتگردی ہی ہے۔ لیکن ان کی یہ کوششیں ناکام ہوئیں اور آئندہ بھی ناکام ہونگی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلح جتھوں کو لے کر وفاق پر حملہ آور ہوں اور اس کو سیاست کہیں، تو کل کوئی بھی گروہ اور دہشتگرد پیسے، اسلحہ اور طاقت کے زور پر اپنی سوچ مسلط کرنا چاہے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ایسے کیا عوامل ہیں، جو بار بار منفی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو اعتماد دیتا ہے۔ اصل مجرم تو وہ ہیں، جو نوجوانوں میں زہریلا پروپیگنڈا ڈالتے ہیں۔ انتشاری سیاست کا کنٹرول ملک سے باہر بیٹھے عناصر کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی پر افواج پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے کہ یہ افواج پاکستان کا نہیں بلکہ عوام پاکستان کا مقدمہ ہے۔ اگر کوئی جتھہ اور مسلح گروہ اس طریقے سے اپنی مرضی اور سوچ مسلط کرنا چاہے اور اسے قانون کے مطابق نہ روکا جائے تو ہم معاشرے کو کہاں لیکر جائیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا انہیں کشمیر، غزہ، شام اور لیبیا میں خون ریزی نظر نہیں آتی۔ انہیں پاکستان میں دہشتگردی اور خوارجیوں کی بربریت نظر نہیں آتی۔ کیا انسانی حقوق کا منافقانہ پرچار کرنے والوں کے جذبات صرف فیک ویڈیوز اور ان دیکھی لاشوں پر بے قابو ہو جاتے ہیں اور وہ پاکستان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سوشل میڈیا والوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ غزہ اور لیبیا میں جو ہو رہا ہے اسے بھی اجاگر کریں۔ غزہ اور کشمیر پر ڈیپ فیک نیوز ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ وہاں جو ہو رہا ہے، وہ حقیقت ہے۔