ڈھاکا : بنگلا دیش میں گارمنٹس ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بنگلادیش میں گارمنٹس ملازمین گزشتہ ایک ہفتے سے تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاج کررہے تھے اس دوران پولیس تشدد سے ایک شخص کی موت بھی واقع ہوئی تھی جس کے بعد فیکٹری مالکان نے ملازمین کی تخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ گامنٹس فیکٹری کے مالکان کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ گاڑیوں اور فیکٹریوں کی توڑ پھوڑ روکنے کےلیے کیا گیا تھا جسے ملازمین نے مسترد کرتے ہوئے دوبارہ احتجاج شروع کردیا ہے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے فیکٹریوں کی توڑ پھوڑ اور سڑکوں کی بندش روکنے کےلیے مظاہرین پر آنسو گیس شیلنگ اور واٹر کینن کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔
انڈسٹریل پولیس کے ڈائریکٹر نے بیان دیا ہے کہ ’دارالحکومت کے مضافات میں دس فیکٹریوں کے ملازمین نے مظاہرے کے دوران ہائی وے کو بند کرنے کی کوشش کی تھی تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا۔
پولیس ڈائریکٹر سمین الرحمٰن کا کہنا ہے کہ تمام فیکٹریاں دوبارہ کھل صرف دس گارمنٹس فیکٹریوں کے ملازمین کی احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مزدور یونین کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ملازمین کام پر واپس آگئے ہیں لیکن اکثر ملازمین تنخواہوں میں اضافے کے مسودے سے ناخوش ہیں۔
بنگلا دیش گارمنٹس اور انڈسٹریل ورکرز فیڈریشن کے صدر بابل اختر کا کہنا تھا کہ ’ ہمیں یہ قبول کرنا پڑا کیونکہ یہ تجویز ہماری وزیراعظم کی طرف سے آئی تھی اور ہم کس طرح ان کی تذلیل کرسکے؟‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم تمام ملازمین پر زور دیتے ہیں کہ وہ کام بحال کریں اور ہمیں امید ہے کہ وزیر اعظم عنقریب ہماری مناسب اجرت کو یقینی بنائیں گی‘۔
یاد رہے کہ حکومت نے جنوری میں گارمنٹس ملازمین کی تنخواہوں میں 51 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔