بدھ, نومبر 27, 2024
اشتہار

پورے پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں ہمارا دھرنا جاری ہے، وزیر اعلیٰ کے پی

اشتہار

حیرت انگیز

وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارا دھرنا جاری ہے اور کال اپ تک جاری رہے گا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مانسہرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پُر امن احتجاج کی کال دی تھی اور ان کی کال پر دھرنا جاری ہے جب تک کال اپ نہیں ہوگی، یہ جاری رہے گا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ دھرنا صرف احتجاج نہیں بلکہ تحریک ہے جو جاری رہے گا۔ ہم پر امن طریقے سے جا رہے تھے تو راستے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ میرا سوال ہے کہ پر امن دھرنے پر گولیاں کیوں چلائی گئیں۔ ہمارے کارکنوں پر تشدد نہ ہوتا تو آگے سے جواب نہ دیتے۔

- Advertisement -

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ہم پر براہ راست گولیاں برسائی گئیں۔ بشریٰ بی بی میرے ساتھ تھیں، ان پر بھی حملہ کیا گیا۔ جو لوگ کل متاثر ہوئے، ان ہزاروں کارکنان کا ڈیٹا بھی آ رہا ہے۔ جان سے مارنے، راستہ روکنے اور اغوا کرنے کیلیے جو اقدامات کیے گئے وہ سب سامنے آئیں گے۔ ہم اپنے ورکرز کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سارے واقعے کی ایف آئی آر میں خود کٹواؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہماری نسلوں کی جنگ ہے۔ اگر بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، تو ہمارے لیے ہیں۔ ہم قربانیاں دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ پی ٹی آئی ایک سوچ ہے اور سوچ و نظریے ختم نہیں ہوتے۔ یہ بار بار مجبور کر رہے ہیں کہ ہم آپ کیساتھ نمٹیں۔ وفاقی حکومت کو کہتا ہوں کہ ہوش کے ناخن لو۔ اگر تم بات نہیں سمجھو گے تو ہمیں سمجھانا آتا ہے۔ یہ صوبہ اپنے لوگوں کا تحفظ بھی کرتا ہے اور اپنا حق بھی لینا جانتا ہے۔

علی امین نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ پُر امن تحریک چلائی ہے اور یہ وہ واحد جماعت ہے جس نے ہمیشہ قانون کی بالادستی، جمہوریت کی بات کی گئی لیکن بد قسمتی سے پچھلے ڈھائی سال سے پی ٹی آئی کے ساتھ فسطائیت جاری ہے۔ ہمارا لیڈر جیل میں ہے جب کہ ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے۔

اس فسطائیت کے دوران چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، ہمارے اوپر پرچے کاٹے گئے اور بشریٰ بی بی کو غیر قانونی طور پر جیل میں ڈالا گیا۔ ہمارے پاس واحد راستہ ہے کہ احتجاج کر کے اپنا موقف دیں اور ہم پرامن رہ کر اپنے جائز حقوق کی بات کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں