اسلام آباد: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان کی رہائشی زيتون بی بی کو 46 سال بعد والد کی جائیداد میں سے وراثتی حق مل گيا، بھائیوں نے 46 سال سے ان کے حصے کی جائیداد پر قبضہ کر رکھا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سپريم کورٹ نے 46 سال بعد زيتون بی بی کا والد کی جائيداد ميں حصہ تسليم کرليا اور ہائیکورٹ کے فيصلے کے خلاف بھائيوں کی اپیل خارج کردی۔
درخواست گزار بھائیوں کے وکیل نے کہا کہ بہنوں نے اپنا حصہ بھائی کو تحفے میں دے دیا تھا، جسٹس اعجاز الاحسن نے دریافت کیا کہ جب تحفہ دیا گیا اس وقت بہنيں کمسن تھیں، کم عمر بہن کیسے بھائیوں کو جائیداد تحفے میں دے سکتی ہے؟
جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق بہن کی جانب سے وکیل نے بیان دیا، کمسن لڑکی کی جانب سے کوئی وکیل کیسے بیان دے سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بھائیوں نے کبھی بہن کو جائیداد گفٹ دی ہے؟ ہر بار بہن ہی کيوں گفٹ دے، گفٹ ڈیڈ میں کہیں آفر قبوليت کا ذکر نہيں تواس کی قانونی حيثيت نہيں رہتی۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جب بہن نابالغ تھی تو بھائیوں نے کیسے بہن سے ساری جائیداد لے لی؟ نابالغ بہن کوئی بھی کنٹریکٹ نہیں کر سکتی۔
عدالت میں اراضی خریدنے والے افراد نے بھی درخواست گزار بھائیوں کی حمایت کی، خریداروں کے وکیل نے کہا کہ اراضی خریدنے سے پہلے تسلی کی گئی کہ اس میں بہنوں کا حصہ شامل نہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خریدار نے تسلی کیسے کی؟ کوئی دستاویز دکھائیں، کیس ریکارڈ سے ثابت نہیں ہوتا کہ خریدار نے ٹھوس تسلی کی ہو۔
خیال رہے کہ زيتون بی بی نے جائیداد ميں حصے کے لیے 17 سال قبل 2005 میں سول کورٹ میں کیس دائر کیا تھا، زیتون بی بی کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی والد کی وفات کے بعد سے سنہ 1976 سے بہنوں کی جائيداد پر قابض ہیں۔
7 سال بعد 2012 ميں سيشن عدالت اور پھر 2017 ميں پشاور ہائیکورٹ نے خاتون کے حق ميں فيصلہ ديا، خاتون کے بھائيوں نے 2018 ميں سپريم کورٹ ميں اپیل کی جو آج 4 سال بعد خارج کردی گئی۔