اتوار, جنوری 26, 2025
اشتہار

اونٹنی، گائے یا بھینس : ذیابیطس کے مریضوں کیلیے کون سا دودھ شفاء بخش ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

گزشتہ چند سال کے دوران پاکستان کے بڑے شہروں میں اونٹنی کے دودھ کی خرید و فروخت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیا یہ دودھ ذیابیطس اور کینسر کے مریضوں کیلیے شفاء بخش ہے؟۔

محققین بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟ کیا اونٹنی کا دودھ گائے یا بھینس کے مقابلے میں زیادہ طاقتور اور غذائیت سے لبریز ہے؟ اس بات کا جواب یو اے ای یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر آف بائیولوجی محمد ایوب اور ایسوسی ایٹ پروفیسر آف فوڈ سائنس ساجد مقصود نے ایک انٹرویو میں دیا۔

انہوں نے بتایا کہ متعدد تحقیقی رپورٹس میں اس اونٹنی کا دودھ کو سپر فوڈ قرار دیا گیا ہے جو جراثیم کش، اینٹی آکسائیڈنٹ اور اینٹی ہائپر ٹینسو (فشار خون کی روک تھام کرنے والا) ہوتا ہے۔

- Advertisement -

مگر محققین کی توجہ جس چیز نے اپنی توجہ مرکوز کروائی، وہ جانوروں اور انسانوں پر کلینکل تحقیقی رپورٹس میں اونٹنی کے دودھ سے ذیابیطس سے جڑے عناصر جیسے بلڈ شوگر کنٹرول سے لے کر انسولین کی مزاحمت کے حوالے سے فوائد کا ثابت ہونا ہے۔

اونٹ ان جانوروں میں شامل ہے جو غذا کو ہضم کرنے سے قبل خمیر بناتے ہیں اور بہت کم سے بھی بہت زیادہ حاصل کرتے ہیں۔

یہ متعدد اقسام کے پودوں کو کھاتے ہیں اور ان کو گائے کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے ہضم کرتے ہیں۔

اونٹنی کے دودھ پر تحقیق کا سلسلہ 3 سے 4 دہائی قبل شروع ہوا تھا اور بظاہر گائے اور اس دودھ میں چکنائی، پروٹین، لیکٹوز اور کیلشیئم کی سطح قابل موازنہ ہے مگر زیادہ گہرائی میں جانے سے اس دودھ کے منفرد فوائد سامنے آئے جیسے وٹامن سی کی بہت زیادہ مقدار، اہم غذائی منرلز اور زیادہ آسانی سے ہضم ہونے کی صلاحیت وغیرہ اسے گائے کے دودھ سے زیادہ بہتر بناتے ہیں۔

اونٹنی کا دودھ متحدہ عرب امارات اور دنیا کے بہت سارے حصوں میں ایک مقبول شے ہے۔ یہ ذیابیطس اور کینسر جیسی بیماریوں کے خلاف اپنے علاج معالجے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہ بھی وسیع پیمانے پر نوٹ کیا گیا ہے کہ اونٹنی کا دودھ گلیسیمک کنٹرول کو راغب کرنے کے لئے درکار انسولین کی خوراک کو کم کرتا ہے اور خون میں گلوکوز کو بہتر بناتا ہے۔

اونٹنی کے دودھ میں لیکٹوز کی سطح گائے کے دودھ کے مقابلے میں کافی کم ہوتی ہے جس کے باعث بیشتر افراد کے لیے اسے ہضم کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں