تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ذیابیطس (شوگر) کا جلد شکار کون ہوتا ہے؟ مرد یا عورت

کراچی : پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد سات ملین سے بھی تجاوز کر چکی ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو قریب دو عشرے بعد اس بیماری کے شکار پاکستانیوں کی تعداد چودہ ملین یا قریب ڈیڑھ کروڑ ہو جائے گی۔

اس حوالے سے اس مرض کے علاج کے ماہر ڈاکٹر محمد حسن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بتایا کہ یہ بیماری پاکستان میں خطرناک رفتار سے پھیل رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بڑے اسباب موٹاپا، تمباکو نوشی، ورزش نہ کرنا اور غیر صحت مند طرز زندگی اور غیر صحت بخش خوراک ہیں، ذیابیطس بالعموم فالج اور ہارٹ اٹیک کی وجہ بننے کے علاوہ آنکھوں اور پاؤں کو بھی متاثر کرتی ہے۔

ڈاکٹر محمد حسن کا کہنا تھا کہ آج ہم شوگر کے حوالے سے دنیا میں چوتھے نمبر پر ہیں جبکہ گزشتہ دو سال قبل ہم آٹھویں نمبر پر تھے، پاکستان میں ہر چار میں سے ایک شخص شوگر کے مرض میں مبتلا ہے۔

شوگر کی اہم وجہ ڈپریشن اور بلڈ پریشر ہے، یہ دونوں امراض انسان کی صحت پر بہت برے اثرات مرتب کرتے ہیں اور کسی بھی بیماری کے حملے کا سبب بنتے ہیں، لوگوں میں شوگر سے متعلق آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔

اس سے بچنے کیلئے ہمیں اپنی عادتیں بدلنا ہوں گی، اس کیلئیے ضروری ہے کہ ذہنی دباؤ کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں، خوش رہیں، صبح جلدی سو کر اٹھیں، ورزش لازمی کریں، چہل قدمی کو کسی صورت نہ چھوڑیں۔

چھوٹی چھوٹی باتوں پر زیادہ پریشان نہ ہوں، کیونکہ ڈپریشن، تھکاوٹ اور نیند کی کمی سے ذیابیطس ہونے کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذیابیطس ام الامراض ہے اگر اسے فوری طور پر کنٹرول نہ کیا جائے تو بہت سی پریشانیوں اور تکالیف کا موجب بن جاتی ہے، شوگر کی زیادہ مقدار خون کی شریانوں نقصان پہنچاتی ہے۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 42 کروڑ 22 لاکھ سے زیادہ ہے، جو سال 2040 تک پچاس فیصد سے بھی زیادہ اضافے کے ساتھ 640 ملین ہو جائے گی۔

پاکستان کے لیے تشویش کی بات یہ ہے کہ اس وقت ملک میں سالانہ 90 ہزار سے زائد شہری اس بیماری یا اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے طبی پیچیدگیوں کے باعث انتقال کرجاتے ہیں لیکن اگر اس مرض کے پھیلاؤ کو نہ روکا گیا تو پاکستان بائیس تیئس برس بعد اپنے ہاں شوگر کے مریضوں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا بڑا ملک بن سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ انسانی ہلاکتوں کا سبب بننے والی دس بڑی بیماریوں میں ذیابیطس چھٹے نمبر پر ہے۔

Comments

- Advertisement -