جمعہ, ستمبر 27, 2024
اشتہار

پان کھانا ذیابیطس کے مریضوں کیلئے مفید ہے یا مضر صحت؟

اشتہار

حیرت انگیز

ایشیائی ممالک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد پان کھانے کی شوقین ہے خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں پان کھانے کو ثقافتی درجہ بھی حاصل ہے۔

بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک طبی رپورٹ کے مطابق پان کے پتوں میں صحت کے لیے بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شوگر کے مریض پان کھا سکتے ہیں یا نہیں ؟ اس حوالے سے بھارتی ڈاکٹر منیشا نے بتایا ہے کہ پان ایک بہت مفید جڑی بوٹی ہے اس میں بہت سی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اس لیے اسے کئی اقسام کی بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف دوا کی شکل میں بلکہ روزانہ کی خوراک میں اس کا مناسب مقدار میں استعمال بھی صحت کو کئی طرح سے فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پان کے پتوں میں ذیابیطس، قلبی، سوزش، السر اور اینٹی انفیکشن خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ فی 100 گرام پان کے پتے میں 1.3 مائیکرو گرام آیوڈین، 4.6 مائیکرو گرام پوٹاشیم، 1.9 مول یا 2.9 ایم سی جی وٹامن اے، 13 مائیکرو گرام وٹامن بی 1 اور 0.63 سے 0.89مائیکرو گرام نیکوٹینک ایسڈ ہوتا ہے۔

پان شوگر کو قابو کرتا ہے

پان کے پتے میں اینٹی ہائپرگلیسیمک خصوصیات ہوتی ہیں جو شوگر کے مسئلے کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتی ہیں اور یہ خون میں گلوکوز کی سطح کو بڑھنے سے روکتی ہیں۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریض صبح خالی پیٹ اس کے پتے چبانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ پان کے پتوں میں ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو انسولین کی حساسیت کو بہتر بناتے ہیں اور خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

شوگر کے مریضوں کیلیے احتیاط

ڈاکٹر منیشا کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو بازار میں دستیاب پان کے پتوں کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ بازار میں جو پان دستیاب ہیں اس میں چھالیہ (سپاری) ضرور موجود ہوتی ہے۔

نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سپاری میں موجود آریکولین انسولین کی حساسیت کو کم کرتا ہے، اس سے جسم میں شوگر لیول بڑھ سکتا ہے۔ اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مزید برآں، جو لوگ تمباکو پر مشتمل پان کھاتے ہیں ان کے لیے شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنا مشکل ہو سکتا ہے، تمباکو نہ صرف دل اور پھیپھڑوں کے لیے غیر صحت بخش ہے بلکہ یہ شوگر میٹابولزم کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی مٹھاس کے لیے بازار میں دستیاب پان میں چیری یا گلکند شامل کیے جاتے ہیں۔ شوگر کے مریض جو اس قسم کے پان کا استعمال کرتے ہیں اسے آج سے ہی بند کر دیں کیونکہ، اس قسم کے پان کے استعمال سے بلڈ شوگر تیزی سے بڑھ سکتی ہے۔

مریض کس طرح کا پان کھا سکتا ہے؟

اس کے ساتھ ساتھ پان میں استعمال ہونے والا کتھا اور چونے کا بلڈ شوگر لیول پر براہ راست اثر نہیں ہوتا لیکن اس کا باقاعدہ استعمال منہ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ مزید برآں چونے کی زیادہ مقدار السر یا دانتوں کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کیلیے مشکلات کا سبب بن سکتی ہے۔

ڈاکٹر منیشا کے مطابق اگر شوگر کا مریض پان کھانا چاہتا ہے تو اسے بغیر سپاری، تمباکو اور مٹھائی کے پان کا انتخاب کرنا چاہیے۔

اس کے علاوہ پان کے پتے بالوں کے لیے بھی بہت مفید ہیں، یہ آپ کے بالوں کی نشوونما اور انہیں گھنے بنانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ منہ کی صحت کیلئے بھی پان اہمیت کا حامل ہے، پان کے پتے چبانے سے سانس کی بدبو اور ہیلیٹوسس دور ہوتا ہے اور دانت کے درد، مسوڑھوں کے درد، سوجن اور منہ کے انفیکشن سے بھی نجات ملتی ہے۔

پان کے پتے سینے، پھیپھڑوں کی بندش، برونکائٹس اور دمہ کے مسائل میں مبتلا لوگوں کے لیے بہترین علاج ہے۔

اینٹی مائکروبیل خصوصیات: پان کا پتہ ایک بہترین ینالجیسک ہے اور اس میں جراثیم کش خصوصیات ہیں۔ اس کا استعمال کٹنے، چوٹوں کے درد کو کم کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں