اسلام آباد: ملکی تاریخ میں ایک اور سنگ میل عبور کر لیا گیا، دیامیر بھاشا ڈیم تعمیر کے مراحل میں داخل ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے، یہ ملکی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے، اس منصوبے سے بھارت کے آبی عزائم ناکام بنانے میں مدد ملے گی۔
یہ بلند ترین ڈیم پاک چین دوستی کا مظہر ہوگا، اس سے پیدا ہونے والی سستی بجلی سے قومی خزانے کو 270 ارب روپے کی اضافی بچت ہوگی۔
ایف ڈبلیو او (فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن) اس پروجیکٹ میں 30 فی صد کی شراکت دار ہے، ڈیم کی تعمیر میں مقامی وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، اس ڈیم کی بلندی 272 میٹر ہے۔ ڈیم کے لیے 14 اسپل وے بنائے جائیں گے، کوہستان اور گلگت بلتستان میں سیاحتی سرگرمیوں کو بھی اس ڈیم کی تعمیر سے فروغ ملے گا۔
پاکستان نے بدھ کے روز گلگت بلتستان کے چلاس شہر میں بجلی پیدا کرنے کے لیے تیسرا سب سے بڑا پن بجلی ڈیم، دیامر بھاشا ڈیم منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز کیا، وزیرا عظم عمران خان نے منصوبے کا جائزہ بھی لیا تھا۔
ڈیم کی تعمیر: دیامیر میں پاک فوج کے 120 دستے تعینات کرنے کی منظوری
یاد رہے کہ دو دن قبل دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں ضلع دیامیر میں دسمبر 2020 تک پاک فوج کے 120 دستے تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے، محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی درخواست کی تھی، ڈیم کی تعمیر کے لیے زمین کے حصول کے دوران تھریٹ الرٹ موصول ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ پر تعمیر ہونے والا یہ ڈیم دنیا کا سب سے بڑا آر سی سی ہوگا، دیامیر بھاشا ڈیم 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کے کام آئے گا، ڈیم میں ذخیرہ پانی میں سے 64 لاکھ ایکڑ استعمال میں لایا جا سکے گا۔ ڈیم کی تعمیر سے پاکستان کے پانی ذخیرہ کی صلاحیت 30 سے بڑھ کر 48 دن ہو جائے گی، اس ڈیم سے سالانہ 18 ارب 10 کروڑ یونٹس سستی ترین بجلی بھی میسر آئے گی، دیامیر بھاشا ڈیم 30 لاکھ ایکڑ رقبے کو سیراب کرنے کے لیے پانی فراہم کرے گا۔
ڈیم مجموعی طور پر 4500 میگا واٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کا حامل ہے، ڈیم سے بجلی پیدا کر کے تیل کی مد میں سالانہ 2.48 ارب ڈالرز کی بچت ہوگی۔